دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی ایم اور فتنۂ الخوارج۔عدنان اسلم اعوان
No image پاکستان کے قبائلی اضلاع میں حالیہ دنوں میں ایک خطرناک بیانیہ اُبھر کر سامنے آیا ہے جس کا مقصد پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانا اور پختون عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ جنوبی وزیرستان میں مفتی کفایت اللہ کے حالیہ بیان میں مبینہ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے دہشت گردوں کو شہید قرار دینا نہ صرف ایک خطرناک پروپیگنڈا ہے بلکہ پاکستان کے آئین، شہداء اور قومی وحدت پر براہِ راست حملہ ہے۔
اصل سوال یہ ہے کہ مفتی کفایت اللہ کس شریعت کی بات کر رہے ہیں؟ پاکستان کا آئین اور عدالتی نظام پہلے ہی اسلامی اصولوں پر مبنی ہے۔ لہٰذا انکے ’’نفاذِ شریعت‘‘ کے مطالبے کا مطلب صاف ہے: یہ وہ مسخ شدہ شریعت ہے جسے ٹی ٹی پی/فتنۂ الخوارج جیسے خوارج نے اپنے ظلم اور دہشت گردی کے جواز کے طور پر استعمال کیا۔ یہی وہ گروہ ہیں جنہوں نے مساجد اور بازاروں میں دھماکے کیے، آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کا قتل عام کیا، اور پختون مشران کو جرگوں میں شہید کیا۔ پیغامِ پاکستان کے 2018 کے متفقہ فتویٰ پر ملک بھر کے 1800 علمائے کرام نے دستخط کیے ہیں، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردی، ریاست کے خلاف مسلح بغاوت اور بے گناہوں کا قتل قرآن و سنت کی روشنی میں فساد فی الارض ہے اور یہ نظریہ حرام قرار دیا گیا ہے۔
مزید برآں، دہشت گردوں کو ’شہید‘کہنا پاکستان کے شہداء کی قربانیوں کی بدترین توہین ہے۔ ’شہید‘ کا مقام ان لوگوں کیلئے مخصوص ہے جو اسلام، پاکستان یا معصوم جانوں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان دیتے ہیں۔ جو لوگ مساجد کو اڑاتے ہیں، جرگوں میں بیگناہ شہریوں پر بم گراتے ہیں اور اسکول کے بچوں کا خون بہاتے ہیں، وہ کسی صورت شہید نہیں کہلا سکتے۔ اس بیانیے کو فروغ دینے میں پی ٹی ایم اور پشتون نیشنل جرگہ کا کردار بھی کم خطرناک نہیں۔ پشتون نیشنل جرگہ نے مفتی کفایت اللہ کو اپنی تقریب میں مدعو کرکے انتہا پسند نظریے کو پلیٹ فارم فراہم کیا اور عوامی ردعمل کے بعد یہ کہہ کر دامن جھاڑ لیا کہ یہ اُن کی ذاتی رائے تھی۔ اگر یہ ذاتی رائے تھی تو انہیں اسٹیج کیوں دیا گیا؟ اسی طرح پی ٹی ایم کی قیادت نے مفتی کفایت اللہ کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے اسے پختون حقوق کا علمبردار بنا کر پیش کیا، جبکہ حقیقت میں وہ دہشت گردوں کا حمایتی ہے۔ یہ ایک واضح دوغلا کھیل ہے۔پہلے انتہا پسندوں کو پلیٹ فارم دینا، پھر ان کے بیانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، اور آخر میں غیر جانبداری کا ڈھونگ رچانا۔ اس طرح پی ٹی ایم اور پشتون نیشنل جرگہ دہشت گردوںکیلئے فکری اور سیاسی تحفظ فراہم کر کے پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ کوئی ’’آزادی کے مجاہد‘‘ نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں، جو دشمن ممالک کے اشاروں پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔ یہ گروہ پختون عوام کی شناخت کا سہارا لے کر انہی کے گاؤں اجاڑتے ہیں،پختون بچوںکو قتل کرتے ہیں اور قبائلی علاقوں میں ترقی کے ہر راستے کو مسدود کرتے ہیں۔
اگر آج قبائلی اضلاع میں امن قائم ہے اور ترقی کا سفر جاری ہے تو یہ صرف اور صرف پاک فوج اور ریاستی اداروں کی قربانیوں کی بدولت ہے۔ آپریشنز راہِ نجات، ضربِ عضب اور ردالفساد نے دہشت گردوں کے مراکز کا خاتمہ کیا، اور انہی قربانیوں کے نتیجے میں آج ان علاقوں میں امن قائم ہوا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ پختون عوام کا مستقبل پاکستان کے آئین، امن اور ترقی سے وابستہ ہے۔
یہ ہم سب کا فر ض ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والی سوچ کو ہر سطح پر بے نقاب کریں اور جو عناصر دہشت گردوں کو ’’شہید‘‘ قرار دیتے ہیں، جو خوارج کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں اور جو ریاستِ پاکستان کے خلاف فکری و سیاسی تحفظ فراہم کرتے ہیں، انہیں قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔ پاکستان کے مستقبل کا تحفظ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو آئین، ریاست اور شہداء کے خون کے ساتھ کھڑے ہیں، نہ کہ ان کے ساتھ جو دہشت گردوں کی حمایت کر کے انتشار کو فروغ دیتے ہیں۔
خونِ شہیداں سے ہے اس دیس کی پہچان
جو اس وطن کے خلاف ہیں، وہ ناپید ہوں گے
واپس کریں