دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جب اپنی پوچھل پر پاوں آیا تو
No image اسرائیل نے حملہ کرکے سفارتکاری کی توہین کی ہے، قطری وزیراعظم کا سلامتی کونسل سے خطاب جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دھائی دی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔امر واقع یہ ہے کہ امت مسلمہ کے مذکورہ ٹھیکیداران کے ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک فسلطین میں تاریخ کی بدترین نسل کشی جاری ہے،محض اڑھائی سال میں 80 ہزار سے زائد معصوم اور بے گناہ فسلطینی اسرائیلی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں،جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے،علاقے میں قحط جاری ہے،بیرونی امداد کو بھی غزہ کے اندر نہیں جانے دیا جا رہا اوراگر خوراک کو رسائی دی بھی جاتی ہے تو خوراک کے لیئے آنے والے متاثرین پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا جاتا ہے۔
اس بدترین، تباہ کن اور افسوسناک صورت حال کو دیکھتے ہوئے بھی امت کے مذکورہ بے ضمیر ٹھیکیداران نے اپنی آنکھیں اور کان بند مسلسل کیئے رکھے کہ کہیں ان کا نا خدا، نگہبان یا رکھوالا امریکہ ناراض نہ ہو جائے لیکن اب جب ان ہی عیش پرستوں کے والد محترم امریکہ اور تایا ابو اسرائیل نے مل کر جب ان کے عشرت کدے دوحہ قطر پر میزائل برسائے تو بھتیجوں کی چیخیں نکلنا شروع ہو گئیں ہیں اور ان منافقوں کو سفارت کاری کی توہین اور اسرائیلی جارحیت یاد آنا شروع ہو گئی ہے اور انہیں اب اس بات کا بھی یقین ہونے لگا ہے کہ امریکا کے جوتے چاٹنے کی باوجود بہت جلد باری ان کی بھی آنے والی ہے، قطر پر ایران کے بعد اب حالیہ اسرائیلی حالیہ تو محض ایک ٹریلر تھا۔سوچیں جب فلم چلے گی تو ان آرام پرستوں کا کیا حال ہو گا؟
کوئی ان امریکہ غلاموں کو یہ بھی بتائے کہ”اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک ان ہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔“
مختصر کہ تاریخ میں لکھا جا رہا ہے کہ اس وقت جو بھی ٹھوس عملی اقدام کے بجائے صرف زبانی جمع خرچ کے طور پر غزہ کے لیئے بیان بازی کر رہا ہے،وہ نہ صرف امریکہ اور سامراج کا ایجنٹ ہے بلکہ وہ فسلطینیوں کے قاتلوں میں بھی پوری طرح سے شامل ہے۔
واپس کریں