دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سمپسنز کارٹون کی پیش گوئیاں یا محض اتفاق؟ مسلمانوں میں تشویش کی لہر
No image دنیا بھر میں مشہور امریکی کارٹون سیریز “دی سمپسنز” کئی دہائیوں سے اپنی غیر معمولی “پیش گوئیوں” کے باعث بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ 40 سے 50 سال قبل شروع ہونے والے اس کارٹون میں متعدد واقعات دکھائے گئے جو بعد ازاں حقیقت کا روپ دھارتے نظر آئے، جن میں 9/11 کا واقعہ، ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر بننا اور کئی دیگر عالمی معاملات شامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض حلقے اس کارٹون کو محض تفریح کے بجائے کسی بڑے منصوبے یا سازش کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کارٹون کے بعض مناظر ایسے ہیں جو اسلامی تعلیمات اور احادیث نبویہ ﷺ سے مماثلت رکھتے ہیں، جس پر مسلم معاشرے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔
کارٹون میں قیامت کی جھلکیاں؟
حال ہی میں وائرل ہونے والے ایک کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ برائیوں میں ملوث افراد اچانک ہلاک ہوجاتے ہیں، آسمان سے پتھر برستے ہیں، زمین لاوا اگلتی ہے اور لوگ ایک دوسرے پر افسوس کرتے ہیں۔ یہ منظر اسلامی احادیث میں بیان شدہ قیامت کے مناظر سے مماثلت رکھتا ہے۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 148 کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دنیا میں ایک بھی شخص اللہ کا نام لینے والا باقی ہو۔ اس کے بعد قیامت بدترین لوگوں پر آئے گی، جو ایمان سے خالی ہوں گے۔
احادیث اور موجودہ خدشات
علماء کے مطابق مختلف احادیث میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ قیامت سے قبل ایک آندھی یا دھواں آئے گا، جس سے دنیا کے تمام مومنین اللہ کے پاس بلا لیے جائیں گے، اور زمین پر صرف گناہگار اور کافر باقی رہ جائیں گے۔ یہی وہ طبقہ ہوگا جس پر قیامت قائم ہوگی۔
تشویش اور سوالات
مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ اصل حیرت اس بات پر ہے کہ ایک غیر مسلم کارٹون نگار نے ایسے مناظر دکھائے جو اسلامی روایات سے مشابہ ہیں۔ اس صورتحال نے کئی لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ آیا یہ سب محض اتفاق ہے یا پھر کسی بڑے عالمی منصوبے کی جھلک۔
واپس کریں