دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹرمپ کی پینترا بازی پاکستان کے لیے سبق
No image امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کل تک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کرتے رہے، اب انہیں اپنا "ہمیشہ کا دوست" قرار دے رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، بھارت اور امریکا کے درمیان خاص رشتہ ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے بھی اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات دیرینہ اور مثبت عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کی بنیاد رکھتے ہیں۔ یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ گزشتہ چند ماہ سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری رہی ہے۔
بھارت کی جانب سے تجارتی معاہدہ حتمی شکل نہ دینے پر صدر ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا۔ اسی تناظر میں ٹرمپ نے بھارت کا دورہ بھی منسوخ کیا۔ صدر ٹرمپ وقتاً فوقتاً پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا ذکر کرتے ہیں مگر بھارت ہمیشہ اس کی تردید کرتا رہا ہے۔چینی شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ایک منظر نے صدر ٹرمپ کو شاید بے چین کیا، جب صدر شی جن پنگ کے ساتھ پیوٹن اور مودی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑے تھے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "ایسا لگتا ہے کہ ہم نے بھارت اور روس کو چین کے سب سے گہرے اور تاریک دائرے میں کھو دیا ہے۔" یہ وہی ٹرمپ ہیں جو کل تک بھارت کو پس پشت ڈالے ہوئے تھے مگر آج اچانک مودی کو گلے لگا لیا۔بھارت روس سے تیل بھی خرید رہا ہے اور ایران کے ساتھ تجارتی منصوبے بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہی اقدامات اگر پاکستان کرے تو امریکا کی جانب سے فوراً پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پاکستان کے لیے اس صورتحال میں سبق پوشیدہ ہے۔ امریکا کے ساتھ تعلقات میں وقتی گرمجوشی کو کبھی دائمی نہیں سمجھنا چاہیے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مشرقی پاکستان کے بحران کے دوران امریکا کا ساتواں بحری بیڑا وعدوں کے باوجود نہ پہنچ سکا۔ آج بھی امریکا کے بیانات اور وعدوں پر اندھا اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی حقیقت پسندی اور خود انحصاری کی بنیاد پر استوار کرنا ہوگی۔
بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں