دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گندہ ہے پر دھندہ ہے یہ۔احتشام الحق شامی
No image اپنی نالائقیوں اور نا اہلیوں کے باعث پیدا ہونے والی "قدرتی آفات" حکومتوں کے لیے منافع بخش ثابت ہوتی ہیں، ان سے معاشی یا سیاسی فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔
امدادی فنڈز اور بجٹ: قدرتی آفات کے بعد امدادی فنڈز، بین الاقوامی امداد، اور ایمرجنسی بجٹ مختص کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز بدعنوانی یا ناقص انتظام کی وجہ سے حکومتی عہدیداروں یا اتحادیوں کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔
تعمیر نو کے ٹھیکے: "قدرتی آفات" کے بعد تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانے پر ٹھیکے دیے جاتے ہیں، جیسے کہ سڑکیں، عمارتیں، اور بنیادی ڈھانچہ۔ یہ ٹھیکے حکومتی اتحادیوں یا پسندیدہ کمپنیوں کو ہی ملتے ہیں، جس سے مخصوص گروہوں یا سیاسی لیڈران کو مالی فائدہ ہوتا ہے۔
سیاسی فائدہ: حکومتیں امدادی سرگرمیوں کو اپنی سیاسی ساکھ بڑھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اگر وہ امداد کو مؤثر طریقے سے دکھائیں تو عوام میں ان کی مقبولیت بڑھتی ہے۔
دوسری طرف، حکومتیں قدرتی آفات کو مخالفین پر تنقید یا اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
معاشی سرگرمیوں میں اضافہ: "قدرتی آفات" کے بعد تعمیر نو کی سرگرمیاں معاشی سرگرمی کو عارضی طور پر بڑھاتی ہیں۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور بعض شعبوں (جیسے کہ تعمیرات) میں منافع بڑھتا ہے، جو بالواسطہ طور پر حکومتی ٹیکس آمدنی کو بہتر کرتا ہے۔
کنٹرول اور اثر و رسوخ: "قدرتی آفات" کے دوران ایمرجنسی اختیارات کا استعمال حکومتیں کو زیادہ کنٹرول دیتا ہے، جیسے کہ وسائل کی تقسیم، پالیسی فیصلے، یا حتیٰ کہ میڈیا پر اثر انداز ہونے کا موقع۔ یہ سیاسی فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بنتا ہے۔
ہمیں دو ہزار پانچ میں آذاد کشمیر اور مانسہرہ کا تباہ کن زلزلہ اور اس کی تباہ کاریاں یاد ہیں اور زلزلہ زدگان کے نام پر ملنے والی امداد اور اشرافیہ اور سیاسی لیڈران کی اس اربوں ڈالرز کی بیرونی امداد اور فنڈز پر بننے والی پراپرٹیاں اور پلازے بھی یاد ہیں۔
بقول ولادیمیر لینن۔"قدرتی آفات خوفناک ہوتی ہیں اور خوفناک حد تک منافع بخش بھی"
واپس کریں