دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقہ اب قربانیاں دے
No image وزارت توانائی کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو لاکھ سے زائد سرکاری اور ریٹائرڈ ملازمین کو سالانہ 44 کروڑ 15 لاکھ یونٹ مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں حاضر سروس ملازمین کو 30 کروڑ 82 لاکھ یونٹس اور ریٹائرڈ ملازمین کو 13 کروڑ 32 لاکھ یونٹس شامل ہیں۔ یہ سہولت واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ڈسٹری بیوشن کمپنیز، جنریشن کمپنیز، اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ملازمین کو دی جاتی ہے۔
90 ہزار سے زائد سرکاری قیمتی گاڑیاں، 220 ارب سے زائد کا مفت پٹرول اور 550 ارب روپے کی مفت بجلی جبکہ مارچ 2025 تک غیر ملکی قرضہ 76 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ (اب مذید اضافہ ہو چکا ہے)
تقریباً تمام معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سرکاری بڑی یعنی قیمتی گاڑیوں کی وسیع تعداد، مفت سرکاری پٹرول اور مفت بجلی کی سہولیات قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہیں اور اوپر سے غیر ملکی قرضہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اسی باعث ملک کا مجموعی خرچہ قومی خزانے پر اربوں روپے سالانہ کا بوجھ ڈالتا ہے۔
رہی سہی کسر حالیہ سیلابی صورت حال اور بارشوں سے نکال دی ہے،گاوں کے گاوں اجڑ گئے ہیں،شہر بھی سیلابی تباہی سے نہیں بچ سکے لیکن مجال ہے، اس ضمن میں متاثرہ عوام کو کسی بھی قسم کی رعایت یا سبسڈی دینے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہو۔
عام آدمی سے”قربانی“ مانگنے کی گنجائش اب ختم ہو چکی اور وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقہ اگر اس ملک کے لیے قربانیاں دے۔ قرضوں اور اب سیلاب میں ڈوبا یہ ملک اب اشرافیہ کی عیاشیوں کا مذید متحمل نہیں ہو سکتا۔
واپس کریں