دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
داخلی و خارجی محاذوں پر کامیابیاں
محمد ریاض ایڈووکیٹ
محمد ریاض ایڈووکیٹ
موجودہ عالمی سیاسی منظرنامے میں پاکستان ایک نازک مگر انتہائی اہم مرحلے سے گزر رہا ہے۔ جہاں ایک طرف ریاست پاکستان داخلی سطح پر مختلف چیلنجز سے نبرد آزما ہے، وہیں خارجی سطح پر ایک متوازن، مؤثر اور خودمختار خارجہ پالیسی کے ذریعے خود کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ رواں برس مئی میں پاکستان نے جس بہادری اور حکمتِ عملی سے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا، وہ نہ صرف ملکی دفاعی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہے بلکہ اس نے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار بھی کیا ہے۔
آج اگر ہم پاکستان کے اندرونی حالات کا جائزہ لیں تو بلاشبہ ہمیں کئی سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے۔ سیاسی عدم استحکام، معاشی مشکلات، شدت پسندی اور دہشت گردی جیسی اندرونی دراڑیں، ریاست پاکستان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ تاہم، ان تمام مسائل کے باوجود ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ حکومت وقت اور ریاستی ادارے، خصوصاً مسلح افواج، ان خطرات کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ "فتنہ رد الخوارج" کے نام سے جاری آپریشن میں پاک افواج نے جس جانفشانی سے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں کی ہیں، وہ قابلِ فخر اور تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جانے والی مثالیں ہیں۔
یہ بھی ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر ہائبرڈ وار کا سامنا ہے۔ مشرق میں بھارت اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوششوں میں ملوث ہے، تو مغرب میں افغانستان میں موجود بعض دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔ ان حالات میں ریاستِ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر ردعمل ضروری ہے، جو الحمدللہ ہمیں نظر بھی آ رہا ہے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بھی حالیہ برسوں میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ اب ہم صرف ایک بلاک پر انحصار کرنے کی بجائے، کثیرالسمتی پالیسی اپناتے ہوئے امریکہ، روس، چین، مشرق وسطیٰ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے پلیٹ فارمز پر متحرک نظر آتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کا مؤقف اب زیادہ مربوط، متوازن اور مؤثر طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی آواز دنیا تک پہنچا رہا ہے بلکہ عالمی فورمز پر اپنے قومی مفادات کا بھرپور دفاع بھی کر رہا ہے۔ جسکی تازہ ترین مثال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سانحہ قطر پر پاکستانی مندوب کی جانب سے اسرائیلی مندوب کو منہ توڑ جواب تھا، یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی مندوب کو اپنے کہے الفاظ پر سلامتی کونسل میں معذرت کرنا پڑی۔
تاہم، اس تمام ترقی کے سفر میں سب سے بڑا چیلنج داخلی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام ہے۔ اس وقت جب ہمارے جوان، افسران اور سیکیورٹی ادارے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ریاست پاکستان کو محفوظ بنا رہے ہیں، بدقسمتی سے بعض سیاسی و مذہبی گروہ، ذاتی مفادات یا مخصوص نظریاتی وابستگیوں کی بنیاد پر ریاستی بیانیے کے خلاف سرگرم نظر آتے ہیں۔ یہ گروہ یا تو دہشت گرد عناصر کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا ان کے خلاف ریاستی اقدامات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ افسوس ، اس بات پر ہوتا ہے کہ ابھی بھی کچھ گھٹیا سوچ کے حامل افراد فتنہ خوارج کے خلاف آپریشن کی مخالفت کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ ایسے عناصر کا وجود نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ ان کے خلاف بھی قانونی و عوامی سطح پر بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ امر بھی باعثِ تشویش ہے کہ کچھ ہمسایہ ممالک، خاص طور پر افغانستان میں موجود طالبان حکومت، ایسے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دیے ہوئے ہیں جنہیں پاکستان نے کالعدم قرار دیا ہے۔ تحریک طالبان جیسے گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ملنا، خطے کے امن و استحکام کے لیے نہ صرف خطرہ ہے بلکہ امارات اسلامی افغانستان کے پاکستانی حمایتیوں کے لئے بھی لمحہ فکر ہونا چاہیے۔
اس کے باوجود، قوم کی اجتماعی سوچ اور ریاستی اداروں کی مربوط حکمتِ عملی ہمیں ایک روشن مستقبل کی نوید دیتی ہے۔ معاشی اصلاحات، سفارتی فتوحات اور عسکری کامیابیوں کا یہ سفر، اگر اسی جذبے اور یکجہتی کے ساتھ جاری رہا، تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان نہ صرف داخلی طور پر مستحکم بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک مؤثر، باوقار اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر ابھرے گا، ان شاء اللہ۔
پاکستان کو درپیش چیلنجز وقتی ہیں، مگر اس کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کی صلاحیت ہماری عوام، ہماری سیاسی قیادت، ہماری افواج اور ہمارے قومی اداروں میں موجود ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اجتماعی طور پر ایک قوم بن کر سوچیں، اور ان عناصر کی حوصلہ شکنی کریں جو ریاستی بیانیے اور قومی سلامتی کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
یقیناً، پاکستان ایک عظیم ریاست ہے، جس نے ہر بحران کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ اُسے ایک فائدہ مند موقع میں بدلا۔ آج جب ہم داخلی اور خارجی محاذوں پر فتوحات کی جانب بڑھ رہے ہیں، تو لازم ہے کہ ہم ان قربانیوں کو یاد رکھیں جو اس راستے میں دی گئیں۔ یہ کامیابیاں صرف اداروں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہیں۔ پاکستان زندہ باد
واپس کریں