محمد ریاض ایڈووکیٹ
انسانی زندگی محبت، رشتوں اور تعلقات کے حصار میں پروئی ہوئی ہے۔ والدین کے دل کی دھڑکنیں ان کے بچوں سے وابستہ ہوتی ہیں۔ کسی کے لیے اولاد اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، تو کسی کے لیے بڑھاپے کا سہارا۔ مگر ذرا سوچئے، جب یہی پیارا وجود اچانک بچھڑ جائے، راستہ بھول جائے یا کسی ہجوم میں گم ہوجائے تو والدین پر کیا گزرتی ہوگی؟ یہ دکھ بیان سے باہر ہے۔ ایسی کیفیت میں صرف وہی شخص کچھ اندازہ کر سکتا ہے جس نے یہ کرب اپنی آنکھوں سے دیکھا یا اپنی جان پر سہا ہو۔ قرآنِ حکیم نے ہمیں اس جذباتی درد کی سب سے بڑی مثال حضرت یعقوب علیہ السلام کے قصے میں عطا کی ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا جگر گوشہ، حضرت یوسف علیہ السلام، ان سے جدا ہوگئے۔ یہ فراق ایسا صدمہ تھا کہ سالہا سال گزرنے کے باوجود ان کی آنکھیں اشک بار رہیں اور گریہ و زاری کرتے کرتے بینائی جاتی رہی۔ مگر ان کے صبر اور یقین کی کیا شان تھی کہ زبان سے ہمیشہ یہی نکلتا: ''میں اپنی پریشانی اور غم کی فریاد صرف اللہ کے حضور کرتا ہوں، اور میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کی خبر لو، اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ کی رحمت سے صرف وہی مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔'' (سورہ یوسف: آیات 86-87) یہ آیات نہ صرف ایمان افروز ہیں بلکہ ان سب والدین کے لیے روشنی اور امید کی کرن ہیں جن کے پیارے ان سے بچھڑ گئے ہوں۔ یہ پیغام ہے کہ دکھ کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو، اللہ کی رحمت سے امید ٹوٹنے نہ پائے۔
گمشدہ بچوں کے والدین کا اضطراب دیکھنے والا دل تھام لیتا ہے۔ لمحہ لمحہ گزرنا اُن پر بھاری ہو جاتا ہے۔ کسی ماں کے لب خشک ہوجاتے ہیں، کسی باپ کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں۔اک بہت ہی مشہور کہاوت ہے کہ مرے ہوئے پر صبر آجاتا ہے مگر بچھڑے ہوئے پر نہیں۔ یہی وہ وقت ہے جب معاشرے اور اداروں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ اس دکھ کو کم کریں اور بچھڑوں کو اپنوں سے ملوانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اسی پس منظر میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا منصوبہ ''میرا پیارا'' یقیناً معاشرے کے لیے ایک نعمت ہے۔ یہ صرف ایک پروجیکٹ نہیں بلکہ والدین کی آنکھوں کے آنسو پونچھنے اور دلوں کو سکون دینے کی ایک عظیم کوشش ہے۔ ''میرا پیارا'' پاکستان کا پہلا آفیشل پراجیکٹ ہے جو گمشدہ و لاوارث بچوں، ذہنی معذور افراد اور بزرگوں کو انکے پیاروں سے ملوانے کا کام کرتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے اپنی روایتی اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے اب تک 1300 سے زائد بچوں کو ان کے والدین سے ملا دیا ہے۔جن میں کئی ایسے بچے بھی تھے جو کئی سالوں سے گمشدہ تھے۔ ذرا تصور کیجیے، یہ صرف اعداد نہیں بلکہ 1300 گھرانے ہیں جو اجڑنے سے بچ گئے، 1300 مائیں ہیں جو دوبارہ مسکرانے کے قابل ہوئیں، 1300 باپ ہیں جن کے سہارے واپس آگئے۔
یہ وہ خدمت ہے جو کسی بڑے انعام سے کم نہیں۔ بچھڑوں کو اپنوں سے ملانا صرف ایک فلاحی کام نہیں بلکہ عین عبادت ہے۔ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ کی تعلیمات کے مطابق لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو۔ اس تناظر میں ''میرا پیارا'' یقیناً ایک نیک کام ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ادارے اپنی جگہ بھرپور محنت کرتے ہیں لیکن عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اس مقصد کے لیے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے ایک سہل نظام ترتیب دیا ہے۔ اگر خدانخواستہ کوئی بچہ، بزرگ یا کوئی خاتون گم ہوجائے تو فوری طور پر 15 ہیلپ لائن پر اطلاع دی جائے۔ اس کے علاوہ ''میرا پیارا'' پروجیکٹ کا خصوصی واٹس ایپ نمبر 03090000015 بھی فعال ہے۔ جہاں بروقت معلومات شیئر کرکے بچھڑے ہوئے کو ڈھونڈنے میں مدد کی جاسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب اس کارِ خیر میں اپنا کردار ادا کریں۔ جہاں کہیں بھی کوئی گمشدہ بچہ یا بزرگ نظر آئے، وہاں خاموش تماشائی نہ بنیں بلکہ فوراً متعلقہ نمبر پر اطلاع دیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کی ایک چھوٹی سی کال کسی ماں کی دنیا دوبارہ آباد کردے۔ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے افراد کو نیکی کے اس کام میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنا چاہیے، فیس بک پر Mera Pyara (Center for Child Safety) کے نام سے پیج کو لائک کریں۔
یاد رکھئے، بروقت اطلاع دینا اور ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرنا ہی کسی کی زندگی بچا سکتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ لاپرواہی یا جھجک کی وجہ سے اطلاع دینے میں تاخیر کردیتے ہیں، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ ایسے وقت میں ایک لمحے کی تاخیر بھی برسوں کا پچھتاوا بن سکتی ہے۔ معاشروں کی پہچان صرف بلند عمارتوں یا جدید سڑکوں سے نہیں ہوتی، اصل پہچان انسانیت کی خدمت سے ہوتی ہے۔ ''میرا پیارا'' اسی انسان دوستی کی زندہ اور روشن مثال ہے۔ یہ پروجیکٹ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ جدائی اور دکھ کے اندھیروں میں بھی امید کی کرن موجود ہے۔ جس طرح حضرت یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کی جدائی میں صبر اور امید کو تھاما، اسی طرح آج کے والدین بھی ان اداروں کے ذریعے اللہ کی مدد اور آسانی کے قوی امکانات دیکھ سکتے ہیں۔
''میرا پیارا'' جیسے منصوبے والدین کے آنسوؤں کو خوشی کے موتیوں میں بدلنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ یہ صرف ایک سرکاری پروجیکٹ نہیں بلکہ امید، رحمت اور خدمت کا استعارہ ہے۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ کریم ہم سب کے پیاروں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، اور جو بچھڑ گئے ہیں انہیں جلد اپنے اپنوں سے ملا دے۔ آمین۔
واپس کریں