جائیداد کی خریداری، ایف بی آر نے یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دیدیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے مجوزہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں ایک نئی شرط متعارف کروا دی ہے، جس کے تحت یکم جولائی 2025 سے غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت یا پہلے سے ظاہر کردہ جائیدادوں کی ”مارکیٹ ویلیو“ ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔
رئیل اسٹیٹ کے ماہر محمد احسن ملک نے بتایا کہ یہ شق حال ہی میں ایف بی آر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں شامل کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ 2025 کے ٹیکس سال کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فارم جمع کرانے والے سے جائیداد کی ”مارکیٹ ویلیو“ پوچھی جا رہی ہے، حالانکہ ٹیکس دہندہ پہلے ہی جائیداد کی خریداری کی مالیت ظاہر کر چکا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر شاید ٹیکس دہندگان پر اعتماد نہیں کرتا، اسی لیے جائیدادوں کی قیمت ظاہر کیے جانے کے باوجود ان سے دوبارہ ”مارکیٹ ویلیو“ طلب کی جا رہی ہے، جو کہ عوام میں الجھن پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔
محمد احسن ملک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے فائلرز کو اب بھی جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ٹیکسز کے حوالے سے ”لیٹ فائلرز“ کے طور پر شمار کیا جاتا ہے، حالانکہ نئے فائلرز پر زیادہ شرح سے ٹیکس عائد کرنا غیر منصفانہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو بجٹ 26-2025 میں کوئی ٹیکس ریلیف نہیں دیا گیا۔ غیر مقیم پاکستانی اب بھی جائیداد کی خرید و فروخت پر فائلر کی حیثیت سے ٹیکس ریٹ حاصل کرنے کے لیے ایف بی آر کے متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو سے منظوری لینے کے پابند ہیں۔
احسن ملک کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو کسی قسم کی سہولت دینے کے بجائے ان پر مزید ایک شرط عائد کر دی گئی ہے کہ وہ متعلقہ کمشنر سے نان-ریزیڈنٹ کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ مذکورہ کمشنر ہی ان کے نان-ریزیڈنٹ ہونے کی حیثیت کی تصدیق کرے گا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو سے یہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ”سپیڈ منی“ کے بغیر ممکن نہیں۔
بشکریہ بزنس ریکارڈر
واپس کریں