خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
سال 1972 سے اب تک آزاد جموں کشمیر میں تمام اسامیوں کی تعیناتیوں کے حوالہ سے ضلعی کوٹہ رائج تھا اور آزاد جموں کشمیر کی تمام اسامیوں میں 25 فیصد کوٹہ مہاجرین مقبوضہ جموں کشمیر کیلئے مختص تھا جا کے مطابق 19 فیصد کوٹہ مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان (یعنی وہ مہاجرین جو کہ پاکستان کے وفاق اور دیگر صوبوں میں مقیم ہیں) اور 6 فیصد کوٹہ مہاجرین 1989 جو کہ آزاد جموں کشمیر میں مقیم ہیں ان کیلئے مختص تھا۔ باقی تمام اضلاع میں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے کوٹہ کی تقسیم ہوتی تھی۔
اس سسٹم کو ہائیکورٹ آف آزاد جموں کشمیر میں متعدد رٹ پٹیشن کے ذریعہ چیلنج کیا گیا تھا۔ تمام رٹ پٹیشنز کو یکجا کر کے 16 اگست کو ہائیکورٹ نے کوٹہ کو ختم کر کے اوپن میرٹ پہ تقرریوں کا حکم صادر کیا۔
اس فیصلہ کے تحت وہ تقرریاں جو کہ اب تک وقوع پذیر ہو چکی ہیں انہیں آئینی تحفظ حاصل رہے گا جبکہ آئندہ کیلئے تمام تقرریاں اوپن میرٹ کے اصول پر ہوں گی۔
اوپن میرٹ کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہو گا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے مہاجرین کا حق ختم ہو گیا بلکہ اس حکم کے تحت آزاد جموں کشمیر کے تمام باشندگان، مہاجرین مقیم پاکستان اور مہاجرین 1989 سب کو باشندہ ریاست سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر اوپن میرٹ میں امتحانات میں شمولیت کا اہل قرار دیا گیا۔
اس فیصلہ کے دو رخ ہیں لیکن مجھے ہر دو اعتبار سے یہ فیصلہ مناسب محسوس ہوا ہے۔ کیونکہ اب تمام اضلاع بلکہ تمام باشندگان ریاست کو یکساں اور مساوی حقوق کے تحت مقابلہ جات کے امتحانات میں شمولیت کے مواقع میسر آئیں گے۔
اس کوٹہ سسٹم کے خاتمہ سے وہ اضلاع جو آبادی اور پسماندگی کے اعتبار سے ہمیشہ محروم رہ جاتے تھے مثال کے طور پر ضلع حویلی، ضلع نیلم، ضلع جہلم ویلی، ان تمام ضلع جات کے لوگوں کو بھی ہر پوسٹ پر شمولیت کا موقع میسر ہو گا۔
ایک مسئلہ ضرور ہے کہ دورافتادہ اور پسماندہ اضلاع کہ جہاں تعلیم کا نظام شہروں کی نسبت کافی پسماندہ ہے ان اضلاع کیلئے طلباء اور نوجوانوں کو مقابلہ کے میدان میں مشکلات پیش آئیں گی جبکہ شہروں کے گریجویٹس اور نوجوان سہولیات کے باعث سبقت لے جائیں گے تو ایسی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے حکومتی نمائندگان کو ان پسماندہ اضلاع کے نظام تعلیم کو بہتر کرنے اور تمام سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔
ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اس فیصلہ کے خلاف کوئی بھی فریق سپریم کورٹ نہیں جائے گا کیونکہ تمام رٹ پٹیشن بھی تقریباً منظور ہو چکی ہیں اور کوٹہ سسٹم کے خاتمہ کیلئے آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے ایڈووکیت جنرل بھی تحریری و زبانی طور پر اپنی رضامندی دے چکے ہیں۔ لہٰذا امید ہے کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی نظر نہیں ہو گا۔
واپس کریں