
تاریخ کے کچھ لمحات ایسے ہوتے ہیں جب اقوام کے پاس اپنی تقدیر بدلنے کا نایاب موقع ہوتا ہے۔ وہ مواقع یا تو دور اندیشی سے فائدہ اٹھا کر خوشحالی اور استحکام کا ذریعہ بنتے ہیں، یا پھر کوتاہ بینی سے ضائع ہو کر نئی نسلوں کے لیے مسلسل مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ آج پاکستان ایک ایسے ہی سنہری موقع کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر مستقبل کو بہتر بنانے کی تدبیر کرنی چاہیے۔ انڈیا کے خلاف جنگ میں جیت سے ہمیں ایک بلینک چیک ملا ہے، ہم اسے دیوار پر لٹکا دیں یا پھر اسے کیش میں بدل لیں، یہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اس پر کتنی رقم لکھیں، یہ بھی ابھی ہمارے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اس بلینک چیک کی تفصیلات ہمیں فوری طور پر بھرنی ہیں۔
میرے خیال میں مندرجہ ذیل اقدامات فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے:
1. بھارت کے ساتھ دوستی کا عمل بحال کیا جائے۔ نواز شریف کو نمائندہ بنا کر بھارت بھیجا جائے تاکہ ماضی کے ادھورے معاہدے کو مکمل کیا جا سکے۔
2. بھارتی خاتون پائلٹ کو عزت و احترام سے واپس بھیجا جائے۔ اس کی واپسی واجپائی صاحب کے بڑے پن کا چھوٹا سا جواب ہو گی۔
3. خطے کے تمام ممالک کو ساتھ لے کر امن کی طرف بڑھا جائے۔ انڈیا، چین، ایران، افغانستان اور بنگلہ دیش کو ساتھ ملا کر دہشتگردی کے خلاف ایک مشترکہ سکیورٹی نظام بنانے کا آئیڈیا سامنے لایا جائے۔
4. دہشت گردی، نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔ قومی سطح پر واضح بیانیہ اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
5. جن ممالک نے حالیہ بحران میں پاکستان کا ساتھ دیا، ان کا شکریہ ادا کیا جائے۔ چین، ترکی، ایران، افغانستان، بنگلہ دیش، آذربائیجان وغیرہ کو اعلیٰ سطح کے وفود کے ذریعے رسمی شکریہ پیش کیا جائے۔
6. بلوچ اور پختون عوام کے ساتھ مفاہمتی عمل شروع کیا جائے۔ ایک Truth & Reconciliation کمیشن بنا کے قومی یکجہتی کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
7. اس وقت کو تیل یا سونے کی دریافت سے بھی زیادہ قیمتی سمجھا جائے۔ یہ موقع پاکستان کو ایک مضبوط، پرامن اور متحد قوم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ بلینک چیک کو فریم کروا کے نہیں رکھنا چاہئے۔ یہ بلینک چیک کیش کروانا چاہئے۔
واپس کریں