دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خارجی محاذ پر پاکستانی کامیابیاں
محمد ریاض ایڈووکیٹ
محمد ریاض ایڈووکیٹ
بلا شک و شبہ حالیہ پاک، بھارت جنگ نے بھارتی ریاست کے علاقائی حاکمیت کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے۔ بھارت شاید اس حملے سے دنیا خصوصا ہمسایہ ممالک کو باآور کروانا چاہتا تھا کہ وہ بلا شرکت غیرے اس علاقہ کا تھانیدار ہے اور جب چاہے، جسکا چاہے کان مروڑ سکتا ہے۔ جنگی محاذ پر بے پناہ نقصان کروانے کے بعد بھارت کو پاکستانی ریاست کی بہترین سفارتکاری کی بناء پر دنیا جہاں میں رسوائیوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاک بھارت حالیہ جنگ میں جہاں پاکستانی افواج نے بھارتی سینا کا غرور خاک میں ملا یا وہیں پر پاکستانی وزارت خارجہ بہترین سفارتکاری کے ذریعہ بھارت کو ہر خارجی و سفارتی محاذ پر شکست خوردہ کررہی ہے۔حالیہ دنوں میں درج ذیل خارجہ اُمور میں ہونے والی پیشرفت قابل تحسین ہے۔
دوست و برادر ممالک سے تعلقات: ریاست پاکستان کے اپنے دوست و برادر ممالک سے تعلقات نئی جہتوں کو چھُورہے ہیں۔ چین، ترکیہ، روس، سعودی عرب، بنگلہ دیش، ایران، سنٹرل ایشیائی ممالک اور مشرق وسطیٰ ممالک اور خصوصا امریکہ کیساتھ تعلقات بہترین طریق سے آگے بڑھتے دیکھائی دے رہے ہیں۔امید یہی کی جارہی ہے کہ دوست و برادر ممالک کیساتھ سفارتی تعلقات، معاشی شراکت داری میں تبدیل ہونگے۔
شنگھائی تعاون تنظیم: چین کے شہر شان ڈونگ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء دفاع کے اجلاس میں بھارت پہلگام دہشت گردی میں پاکستان کے ملوث ہونے کا اپنا کیس ثابت نہ کر سکا جبکہ چین‘ روس اور ایران نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور بلوچستان میں بدامنی کا بھارت کو ذمہ دار قرار دیا۔ اس سلسلہ میں اجلاس کا باقاعدہ اعلامیہ تیار ہوا جس پر بھارت نے دستخط کرنے سے انکار کیا۔ مبصرین اور ملکی و غیرملکی میڈیا کی جانب سے شنگھائی کانفرنس کے اعلامیہ کو بھارت کی سبکی اور مات سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور اسے پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کانفرس میں پاکستانی مقدمہ انتہائی احسن طریقہ سے پیش کیا، جسکی بدولت کانفرس کے شرکاء نے خطے میں امن و استحکام اور دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کاوشوں کو نہ صرف سراہا بلکہ بھارت نقطہ نظرکی دھجیاں بھی اُڑادیں۔ یاد رہے بھارتی وزیر دفاع نے خواجہ آصف کے خطاب کے بعد دوبارہ سے بات کرنے کی اجازت طلب کی مگر کانفرنس انتظامیہ نے انکی درخواست کو مسترد کردیا۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل: اس وقت پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے، بطور رُکن، پاکستان نے ہر اہم موقع پر اپنا کلیدی کردار ادا کیا، چاہے غزہ کا معاملہ ہو یا پھر ایران، اسرائیل جنگ۔ ماہ جون میں پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور طالبان پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے قائم نگران کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ بظاہر یہ معمول کی تعیناتیاں ہیں۔ مگر ان تعیناتیوں پر بھارتی ریاست سیخ پا ہے۔ یقینی طور پر یہ تعیناتیاں بھارتی ریاست کی پاکستان کے خلاف دہشگردوں کی سہولت کاری کے الزامات کو مسترد کیا جانا ہے وہیں پر دہشتگردی کے خلاف پاکستانی ریاست کے غیر متزلزل اقدامات کو پوری دنیا کی جانب سے تسلیم کیا جانا بھی ہے۔
ثالثی کی مستقل عدالت: ہیگ میں قائم کورٹ آف آربٹریشن یعنی ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے پر اپنے ایک فیصلے میں واضح کیا ہے کہ انڈیا اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے کا جہاں پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے وہیں بھارت نے اسے مسترد کیا ہے۔ 27 جون کو فیصلے میں ثالثی عدالت نے کہا کہ کسی ایک فریق کی جانب سے ثالثی کی کارروائی شروع ہونے کے بعد لیا گیا یکطرفہ فیصلہ عدالت کے دائرہ اختیار کو متاثر نہیں کرتا۔ اپنے فیصلے میں ثالثی عدالت نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام عدالت کی قانونی حیثیت پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے مزید کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں اسے معطل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں اور نہ ہی کوئی فریق یک طرفہ طور پر تنازعات کو حل کیے جانے کے عمل کو روک سکتا ہے۔ثالثی عدالت کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام،عدالت کی خود مختاری یا دائرہ اختیار سماعت کو محدود نہیں کر سکتا۔ یاد رہے 1960 میں پاکستان و بھارت نے دریائے سندھ اور معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے ورلڈ بینک کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد سندھ طاس معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وادی سندھ کے دریاؤں کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طریقے سے تقسیم کرنا تھا۔ تب سے اب تک دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 65 برس سے اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔ تاہم رواں برس اپریل میں انڈیا نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یقینی طور پر بھارت کو اس محاذ پر بھی سبکی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واپس کریں