
پاکستان اور بھارت کے بیچ جو تناؤ ہے، وہ صرف بیان بازی یا میڈیا کی لڑائی نہیں، بلکہ ایک لمبے عرصے کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ امریکہ، چین کو گھیرنے کے لیے بھارت، فلپائن، تائیوان، ساؤتھ کوریا اور جاپان جیسے ملکوں کو فرنٹ لائن پر لا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی، خاص طور پر سی پیک، ہمیشہ سے امریکہ اور بھارت کی آنکھ میں کھٹکتی رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے اندر بھی ایسی طاقتیں رہی ہیں جنہوں نے ذاتی مفادات کے بدلے مغرب کی مدد کی ہے اور ملکی مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔ اور یہ کوئی راز کی بات نہیں پورا پاکستان اس بات کو جانتا ہے۔
چند سال سے بھارت نے کھلے عام کہنا شروع کر دیا تھا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اس کا حصہ ہیں، اور وہ سی پیک کو روکنا ضروری سمجھتا ہے۔ جے شنکر نے بارہا انٹرنیشنل فورمز پر یہ بات دہرائی ہے۔ اصل کھیل یہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو بھارت پر قربان کر دیا ہے۔ انڈیا کے فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی شرائط میں چین کو انٹرنیشنل ٹریڈ سے ڈی لنک کرنا، پاکستان کے ٹکڑے کرنا اور پاکستان کا نیوکلیئر اثاثے ختم کرنا ہیں۔ اسکے علاوہ ازاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو انڈیا کا حصہ بنانا بھی ایک اہم مقصد ہے تاکہ سی پیک کو ختم کر کے چین کو گھیرا جائے۔
سچ یہ ہے کہ پاکستان نے مغرب کو نہیں چھوڑا بلکہ مغرب نے پاکستان کو چھوڑ دیا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان نے چین کا ساتھ چنا ہے، اور چین کو بھی اپنے مفادات کیلئے مجبوراً پاکستان کا دفاع کرنا پڑے گا۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ جنگ کا خطرہ بالکل حقیقی ہے۔ جنگ سے بچنا ممکن نہیں ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ بھارت اس وقت مکمل تیاری کر رہا ہے، صرف سرجیکل اسٹرائیک جیسی کارروائیوں کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ وہ روایتی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکہ کی حمایت، جدید ہتھیار اور بے تحاشا پیسہ اس کے پیچھے ہے۔ پاکستان کیلئے یہ جنگ اسان نہیں ہو گی، کیونکہ یہ روایتی جنگ ہو گی اور نیوکلیئر ہتھیار فوری آپشن نہیں ہوتے۔
آخر میں بس یہی کہنا ہے کہ یہ سب وقتی یا اچانک پیدا ہونے والا معاملہ نہیں ہے۔ یہ جامع منصوبہ بندی کے تحت کی گئی کاروائی ہے، جس کا مقابلہ کرنا ہی پڑے گا۔ پاکستان کو خود کو ہر طرح کے امتحان کے لیے تیار کرنا ہوگا، کیونکہ بھارت اور اس کے اتحادی آسانی سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
واپس کریں