آئی ایم ایف کا پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا عندیہ

وہ بات جو ملک کے طول و عرض میں عوام چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے تو حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی تھی اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے بیان کی جارہی ہے تو ممکن ہے حکومت کو اس بات کا احساس ہو جائے کہ مہنگائی کا بڑھنا عام آدمی کے مسائل میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح جو جون 2025ءمیں 3.2 فیصد تھی جون2026ءمیں 8.9 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح معمولی سی کمی دکھائی دینے کا امکان ہے جبکہ معیشت پر قرضوں کا بوجھ تقریباً ویسا ہی رہے گا جیسا کہ رواں مالی سال میں ہے۔ اس کے علاوہ مالی سال 2026ءمیں زرمبادلہ ذخائر 17.8 ارب ڈالر ہو سکتے ہیں جو 2025ءمیں 14.5ارب ڈالر تھے۔ وفاقی وزراءکی جانب سے حال ہی میں یہ دعوے تسلسل سے کیے جاتے رہے ہیں کہ مہنگائی ساٹھ سال پیچھے چلی گئی ہے، معیشت مضبوط ہوگئی ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے اعلانات ہو رہے ہیں؛ یہ سب کچھ کاغذی سطح پر تو واقعی ہو رہا تھا لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا اور اگر واقعی ایسا کچھ ہوا ہوتا تو عام آدمی کی زندگی میں آنے والی بہتری سے اس کی تصدیق ہو جاتی۔ حکومتی عہدیداران نے اپنے دعووؤں میں کبھی بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا حوالہ نہیں دیا بلکہ وہ بار بار بین الاقوامی اداروں کی رپورٹوں کے ذریعے مہنگائی میں کمی کے دعوے کرتے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس جیسی اشیاءکی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر کے اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا کر عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا گیا۔ حکومت کو اس بات کا احساس اس لیے بھی نہیں ہے کیونکہ وزیراعظم، وفاقی وزراءاور مشیروں میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جس نے اپنے پلّے سے آٹا دال خریدنے ہوں، اسی لیے وہ لوگ دعوے کرتے ہوئے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اب تو خود آئی ایم ایف نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے تو حکومت کو عوام پر کچھ رحم کھا لینا چاہیے۔ اگر حکومت مہنگائی میں کمی اور معیشت کی مضبوطی کے لیے واقعی سنجیدہ ہے تو اسے فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن کے ذریعے سرکاری خزانے سے اشرافیہ کے اللوں تللوں پر پابندی لگائی جائے اور آئی ایم ایف جیسے ساہوکار ادارے سے جان چھڑائی جائے۔بشکریہ نوائے وقت
واپس کریں