دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں مہذب عالمی دنیا کے منہ پر طمانچہ ہیں
No image لاہور(نامہ نگار خصوصی) کشمیرسنٹرلاہور کے زیراہتمام عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی شناخت ختم کررہاہے۔ بھارت کشمیر کے اندر جنگی جرائم کامرتکب ہے۔ عالمی ادارے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ سیمینار کی صدارت پیپلز پارٹی کے سینئررہنما غلام عباس میر نے کی جبکہ انسانی حقوق کے ممتاز کارکن صدر لیگل کونسل ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار سے انچارج سنٹر انعام الحسن، ممتاز کشمیری رہنما مولانا شفیع جوش، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی آئی آزادکشمیر مرزا صادق جرال، نائب صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیرلاہور ڈویژن چوہدری محمد شفیق، سیکرٹری جنرل ایچ آرایس پی اے ایم شکوری، انسانی حقوق کی کارکن محترمہ آمنہ نصیر، سینئرصحافی نصیرالحق ہاشمی، علامہ مشتاق قادری، علامہ فداء الرحمان حیدری، بشارت وہرہ، فیصل فابانی، پروفیسر نذربھنڈر، محمود اے ترازی،کونسلر حاجی اعجاز، قاضی انوار، ندیم شاہداور دیگر نے سیمینار سے خطاب کیا۔ اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں پون صدی سے جاری ہیں جو مہذب عالمی دنیا کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے بھارت کو سنگین جنگی جرائم سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ 1846 ء میں معاہدہ امرتسر کے ذریعے انگریزوں نے کشمیر کو بیچ کر دراصل ہندوستان میں برطانوی ریاستوں کی بنیاد رکھی۔ 1947ء میں ہم کوشش کرتے تو کشمیر کو حاصل کرسکتے تھے۔ کشمیریوں نے 1988ء میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کے حل سے مایوس ہوکر ہاتھوں میں بندوق اٹھائی۔ 2019ء میں جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت کو ریاست میں اپنی من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ مظلوم قوموں کے بارے میں عالمی برادری کا دوہرامعیار ہے۔ مغرب میں کتے بلی کے حقوق کے بارے میں بڑی فکر پائی جاتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین کے اندر مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہاہے لیکن اس پر کوئی نہیں بولتا۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمدکروانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ یہ صرف کشمیر کا نوجوان ہے جس نے تحریک کو زندہ رکھا ہے۔ بھارت بھول جائے کہ وہ کبھی کشمیر کو لے سکتا ہے۔ دیگر مقررین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کے بعد سے کشمیر میں سیاسی، سماجی اور معاشی آزادیوں پر جس طرح کی پابندیاں عائد کی گئیں، وہ آج بھی پوری شدت کے ساتھ موجود ہیں۔ سیاسی قیادت، حریت رہنما، صحافی، طلبہ اور عام شہری مقدمات، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ مذہبی پابندیوں کی آڑ میں اسلامی شعائر کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ جبری گمشدگیاں ہورہی ہیں۔ ماورائے عدالت قتل و غارت جاری ہے۔ تفتیش کے نام پرتشدد اور جعلی مقابلوں میں ہلاکتوں کا سلسلہ موجود ہے۔ 5ملین سے زائد غیرریاستیوں کو ڈومیسائل جاری کرکے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیاجارہاہے۔ کشمیریوں کی شناخت ختم کی جارہی ہے۔ یہ سب واقعات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ عالمی برادری، انسانی حقوق کے ادارے اور میڈیا کشمیر کے معاملے کو سطحی انداز میں نہ لیں بلکہ اس انسانی المیے کو اس کی اصل سنگینی کے ساتھ اٹھائیں۔ کشمیر کے عوام آج بھی حقِ خودارادیت کے منتظر ہیں۔ یہ وہ حق ہے جو اقوام متحدہ نے خود انہیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز بنیں، اُن کی جدوجہد کو مضبوط کریں اور ہر فورم پر یہ پیغام دیں کہ انسانی حقوق کی پامالی کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔
واپس کریں