دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں اشٹبلشمنٹ مخالف بیانیہ کیوں پاپولر ہے؟
No image پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ کی مقبولیت کی کئی وجوہات ہیں، جو تاریخی، سیاسی، سماجی اور معاشی عوامل سے جڑی ہیں۔ مختصراً درج ذیل نکات اس کی وضاحت کرتے ہیں:تاریخی پس منظر: پاکستان کی تاریخ میں فوج اور دیگر اداروں کی سیاسی مداخلت نے ایک عمومی تاثر پیدا کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جمہوری عمل کو کنٹرول کرتی ہے۔ مارشل لاء کے ادوار اور منتخب حکومتوں کی برطرفی نے اس بیانیہ کو تقویت دی۔
سیاسی عدم استحکام: سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کی ناکامی یا کمزوری نے عوام میں یہ احساس پیدا کیا کہ اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔ اس سے عوام کا اعتماد جمہوری اداروں سے ہٹ کر اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی طرف بڑھا۔
میڈیا اور سوشل میڈیا: سوشل میڈیا کے عروج نے اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر کھل کر بحث کو فروغ دیا۔ خاص طور پر نوجوان نسل، جو زیادہ بیدار اور تنقیدی ہے، اس بیانیہ کو آگے بڑھاتی ہے۔
معاشی بدحالی: معاشی مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری اور غربت نے عوام میں عمومی ناراضگی کو جنم دیا۔ بہت سے لوگ اسٹیبلشمنٹ کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اہم فیصلے غیر منتخب اداروں کے ہاتھ میں ہیں۔
سیاسی جماعتوں کا بیانیہ: کچھ سیاسی جماعتیں، خاص طور پر اپوزیشن، اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ کو اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں، جو عوام میں اسے مزید پھیلاتا ہے۔
عدم اعتماد کا ماحول: اداروں کے درمیان شفافیت کی کمی اور احتساب کے فقدان نے عوام میں شکوک و شبہات کو بڑھاوا دیا، جس سے اسٹیبلشمنٹ مخالف جذبات ابھرتے ہیں۔
یہ بیانیہ زیادہ تر شہری علاقوں اور پڑھے لکھے طبقے میں مقبول ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں اس کی شدت کم ہو سکتی ہے۔
واپس کریں