دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
فالج، خاموش قاتل اور آزاد خطے کی بے بسی
اللہ داد صدیقی
اللہ داد صدیقی
فالج (Stroke) کوئی عام بیماری نہیں، یہ ایک ایسا خاموش قاتل ہے جو چند منٹوں میں زندگی کا رخ بدل دیتا ہے۔ جدید طب اس حقیقت پر متفق ہے کہ فالج کی صورت میں پہلے ایک سے تین گھنٹے فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ اگر اس مختصر وقت میں درست اور فوری علاج میسر آ جائے تو مریض کی جان بھی بچ سکتی ہے اور وہ مستقل معذوری سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے آزاد ریاست جموں و کشمیر میں یہ سہولت آج بھی ایک خواب بنی ہوئی ہے۔اج بھی ہم فوری طبی امداد نہ ملنے یا بروقت علاج میں مستعدی نہ دکھانے کی وجہ سے ہم اپنے پیاروں سے محروم ہو جاتے ہیں
فالج کے بروقت علاج کی سہولت نہ ہونے کے باعث میرے والدِ گرامی ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئے۔ یہ مسئلہ میرے لیے محض ایک سماجی یا طبی بحث نہیں رہا، بلکہ ایک ذاتی سانحہ بن چکا ہے۔اگر ضلع کی سطح پر اس مرض کے فوری علاج کا انتظام موجود ہوتا تو شاید آج وہ ہمارے درمیان ہوتے۔ یہ ایک ایسا دکھ ہے جو صرف میرا نہیں، بلکہ ان بے شمار خاندانوں کا ہے جو خاموشی سے اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں۔
آزاد کشمیر کے بیشتر اضلاع میں نہ تو اسٹروک یونٹ موجود ہیں، نہ تربیت یافتہ عملہ، اور نہ ہی جدید تشخیصی سہولیات۔ مریض کو ایک ضلع سے دوسرے ضلع، اور کبھی راولپنڈی یا اسلام آباد لے جانے کی جدوجہد میں وہ قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے جو اس کی جان بچا سکتا تھا۔ یہ تاخیر اکثر موت یا عمر بھر کی معذوری پر منتج ہوتی ہے۔
یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ جب ہم سڑکوں، عمارتوں اور دیگر منصوبوں پر بجٹ مختص کر سکتے ہیں تو انسانی جان بچانے والی بنیادی طبی سہولت کیوں نظر انداز کی جا رہی ہے؟ فالج کا فوری علاج کوئی عیاشی نہیں، بلکہ ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے۔
میں اربابِ اختیار، حکومتِ آزاد ریاست جموں و کشمیر سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ کم از کم ہر ضلع کی سطح پر ایمرجنسی اسٹروک کیئر یونٹس قائم کیے جائیں، جہاں فوری تشخیص، ادویات اور ابتدائی علاج ممکن ہو۔ یہ اقدام نہ صرف ہزاروں جانیں بچا سکتا ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کر سکتا ہے۔
ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں ایک معیاری ہسپتال آج بھی ایک خواب ہے۔ نیلم میں آزاد کشمیر کی دو بڑی سیاسی شخصیات موجود ہیں ۔ جن کے پاس وزارتیں اور بڑا سیاسی قد کاٹھ ہے۔۔ اور ہر الیکشن پر وہ اس نوعیت کے وعدے کر کے بھی ووٹ لیتے رہے۔ وعدے نہ بھی کریں تو علاج عوام کی بنیادی ضرورت ہے ۔ اور اسے ممکن بنانا حکومت کا فرض ہوتا ہے
کسی قیادت کے لیے شرمندگی کی بات ہے کہ اس کے حلقہ کے لوگ صحت اور تعلیم کے مسائل کا شکار ہوں ۔۔
میری یہ تحریر کسی الزام کے لیے نہیں، بلکہ ایک اپیل ہے — ایک ایسے بیٹے کی اپیل جس نے اپنے والد کو صرف اس لیے کھو دیا کہ بروقت علاج دستیاب نہیں تھا۔ کاش میرا دکھ کسی اور کا مقدر نہ بنے۔
واپس کریں