
سات سو بلاسفیمی کے ملزم جیلوں میں بند ہیں۔ چار سو ایف آئی ار ہیں۔ دو ارب اکیس کروڑ سے زیادہ مسلمانوں میں سے دنیا میں صرف 35 رکنی ایسا گینگ ہے جیسے توہینِ مذہب کے ملزمان توہینِ امیز مواد بھیجتے ہیں۔ پاکستان میں توہینِ مذہب کے قوانین کی موجودگی میں اس گینگ کی قوت ایمانی بھڑک اٹھتی ہے اور وہ ایف آئی اے اہلکاروں کی مدد سے ان ملزمان کو پکڑ لیتے ہیں۔ ان پر بدترین تشدد کرتے ہیں "چار ملزم تشدد کی تاب نہ لا کر جیلوں میں مر چکے ہیں جبکہ ایک ملزم کے مرنے پر اسکی سر کاٹ کر لاش بنی گالہ کی جنگل میں پھینک دی گئی۔
چار سو ایف آئی ار ہیں ، مقدمات عدالتوں میں ہیں اور اج تک توہینِ امیز مواد بنانے والے ایڈمن کا پتہ نہیں چلا۔
ریاست کا سپریم ادارہ جیسے توہینِ امیز مواد بھیجنے کے مرتکب ملزمان پکڑنے کے ساتھ توہینِ امیز مواد بنانے والے ایڈمن کا پتہ بھی لگانا تھا وہ اس اہم ترین معاملہ کی طرف جاتا ہی نہیں۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان اعوان جو راولپنڈی میں گینگ کے ہاتھوں کروائے گئے تمام بلاسفیمی مقدمات کے نگران ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان سے پوچھا گیا توہینِ امیز مواد کہاں سے اتا ہے کون بناتا ہے ،انہیں پکڑا کیوں نہیں گیا ۔
ڈپٹی ڈائریکٹر کا جواب تھا ڈارک ویب سے اتا ہے پکڑنا بہت مشکل ہے۔
سلمان اعوان سے کمیشن میں یہ ممکنہ سوال پوچھا جانا ہے توہینِ امیز مواد اگر ڈارک ویب سے اتا ہے تو جن گروپوں میں یہ اتا ہے انکا ایڈمن کون ہے۔
اہم ترین بات یہ ہے اج تک توہینِ امیز مواد بھیجنے والے کسی ایڈمن کا پتہ نہیں چلا اور متعدد ملزمان کو چھوٹی عدالتوں سے سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
کمیشن نے سائیبر سیکورٹی کے ماہرین کی مدد سے یہ بھی پتہ چلانا تھا یہ توہینِ امیز مواد دنیا کے دو ارب مسلمانوں کو چھوڑ کر صرف ان 35 لوگوں کو کیوں ملتا ہے۔
ڈارک ویب کا نشانہ تو بنگلہ دیش، بھارت اور دنیا بھر کے مسلمان بھی ہونا چاہیں یہ نظر کرم 35 رکنی بلاسفیمی گینگ تک کیوں محدود ہے۔
اصل میں ساری دال کالی ہے۔ اسی لئے کمیشن سے بھاگ رہے ہیں۔ تحقیقات سے بھاگ رہے ہیں۔ کمیشن کو توہینِ مذہب کے قانون میں تبدیلی سے جوڑ رہے ہیں۔
علماء اکرام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اس بات سے ڈڑتے ہیں تحقیقات ہوئیں تو پتہ چل جائے گا ملزم کو پکڑنے کے بعد اس کا فون کمپیوٹر سے منسلک کر کے توہینِ امیز مواد ڈالا گیا تھا۔
سائبر سیکورٹی والے ماہرین نے بتا دینا ہے گرفتاری ہو چکنے کے بعد ملزم توہینِ امیز گروپوں کو رکن بنایا گیا۔ توہینِ امیز مواد پلانٹ کیا گیا۔
پتہ چل جانا ہے ملزم کی گرفتاری کی جگہ پر انے تک کونسے نمبر کا اس سے مسلسل رابطہ تھا۔
واپس کریں