
میرپور آزاد کشمیر کی رہنے والی اس عورت کا نام کومل ہے۔ سال 2022 میں اس نے پلاٹ کے جھگڑے میں اپنے شوہر اور بھائی کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ایک بندہ قتل کیا۔ اس کا مقدمہ راؤ عبدالرحیم نامی ایک وکیل نے لڑا۔ راؤ عبدالرحیم کے تعلقات ایف آئی اے کے کچھ افسران کے ساتھ کافی گہرے تھے۔
کومل، راؤ عبدالرحیم، ایف آئی اے انسپکٹر مدثر شاہ اور اسلام آباد پولیس کے کچھ لوگوں نے مل کر ایک گینگ بنایا۔ اس گینگ نے نوجوان لڑکوں کو توہین مذہب کے نام پر پھنسا کر ان سے پیسے بٹورنا شروع کیے۔ یہ گینگ خصوصی طور پر غریب اور کم تعلیم یافتہ خاندانوں کے بچوں کو نشانہ بناتا۔ طریقہ واردات ملاحظہ کیجیے:
کومل کو ایف آئی اے والوں نے مختلف ناموں سے سمیں نکلوا کر دیں۔ وہ اپنا فرضی نام “ایمان” رکھ کر لڑکوں کو پھنسانے کے لیے چیٹ کرتی۔ لڑکے کی ابتدائی معلومات لینے کے بعد ایمان (کومل) اسے ایک ننگی فوٹو بھیجتی جس پر کسی مقدس ہستی کا نام لکھا ہوتا یا کوئی آیت لکھی ہوتی۔ جب وہ لڑکا اسے پوچھتا کہ تم نے یہ کیا بھیجا ہے؟ تو ایمان کہتی میں نے تو کچھ بھی نہیں بھیجا، مجھے واپس بھیجو کیا آیا ہے تمھارے پاس میری طرف سے۔ جونہی وہ لڑکا وہ والی فوٹو یا میسج واپس بھیجتا، ایمان اسے بلاک کردیتی۔ وہ فوٹو ایف آئی اے کے مدثر شاہ کو پہنچائی جاتی اور وہ اس پر مقدمہ درج کرلیتا۔ اگلے ہی دن ایف آئی آے والے اس لڑکے کو اٹھا لیتے اور راؤ عبدلرحیم نامی ٹاؤٹ اس لڑکے کی فیملی سے سودے بازی شروع کردیتا۔
پچھلے تین سالوں میں ایک ہزار کے قریب ایسے لڑکے پھنسائے گئے اور ان سے اب تک تیس سے چالیس کروڑ بٹورے گئے۔
یاد رہے پاکستان بننے سے لیکر 2022 تک پاکستان میں توہینِ مذہب یا توہین رسالت کے صرف 147 مقدمات درج ہوئے جن میں زیادہ تر جھوٹے تھے۔ ایف آئی اے کے اس گینگ نے صرف تین سالوں میں 1000 کیسز درج کرکے کروڑوں روپے کمائے۔
یہ گینگ منظر عام پر تب آیا جب ایک اکیس سالہ عبداللّہ شاہ نامی لڑکے کی سر کٹی لاش بنی گالا اسلام آباد کے جنگل سے ملی جسے راؤ عبدالحیم نے قتل کیا تھا۔ عبداللّہ شاہ کے خاندان نے پیسے دینے سے انکار کیا تھا۔
بات جب باہر نکلی تو ایف آئی اے انسپکٹر مدثر شاہ ایک مذہبی شدت پسند جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے پاس پہنچا اور ان کے ساتھ مل کر ایک جلسے میں خطاب کیا اور توہین مذہب کا چرچا کرنے کی کوشش کی۔ پھر مدثر شاہ نے ہائیکورٹ کے کچھ وکلا کو بھی کہا کہ آپ کیوں ان کے کیس لیتے ہیں، یہ لوگ توہین مذہب میں ملوث ہیں۔ مدثر شاہ کے علاوہ ایف آئی اے کے کئی افسران اس گینگ کا حصہ ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آجکل یہ کیس چل رہا ہے۔ اس کی ریکارڈنگ انٹرنیٹ پربھی ڈالی جاتی ہے۔ آپ دیکھیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے کہ کیسے ملک کے مختلف حصوں سے نشانہ بننے والے معصوم لڑکوں نے ایک ہی کہانی سنائی کہ ایمان نامی عورت کیسے ان کو پھسلاتی تھی۔ یہ کومل (ایمان) ابھی تک روپوش ہے اور ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی افسران جو اس گینگ کا حصہ ہیں راؤ عبدالرحیم اور ایمان کو ابھی تک تحفظ فراہم کرتے آرہے ہیں۔
دوسری طرف ٹی ایل پی کا چابی والاکارٹون ابھی تک بتانے سے قاصر ہے کہ اسے اس گینگ نے کتنا حصہ دیا۔
اور آقا صلی اللّہ علیہٖ وسلم کے دین کو بدنام کرنے کا جرم مدثر شاہ، راؤ رحیم، کومل، حسن معاویہ اور گینگ کے دوسرے افراد اور ٹی ایل پی کا لیڈر وغیرہ جو کرتے رہے ہیں ، ان کو عدالت کیا سزا دیتی ہے ، وقت بتائے گا۔ اب تک تو جج صاحب بے چارے خود پریشان نظر آتے ہیں کہ کیا کریں۔
واپس کریں