
احتشام الحق شامی: امریکی صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کی کوششیں کیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا بلکہ کہا کہ”امریکہ کون ہوتا ہے بھارت کو ڈیکٹیٹ کرنے والا“،ابھی حال ہی میں ہمارے فیلڈ مارشل کی واشنگٹن موجودگی میں نریندر مودی کو امریکہ آنے کی دعوت دی تا کہ پاک بھارت کشیدگی کو ختم یا کم کیا جا سکے لیکن نریندر مودی نے ملنے سے صاف انکار کر دیا۔”تاثر“ یہ ابھرا کہ بھارت اب امریکہ کو آنکھیں دکھانے لگا ہے اور یہ تاثر مذید گہرا تب ہوا جب ٹرمپ نے بھارت میں موجود امریکہ سرمایہ کاروں کو اپنا سرمایہ بھارت سے نکالنے کا مشورہ دے دیا لیکن گزشتہ شب امریکی B2 بمبار طیارے ایران کے مغرب سے داخل ہوئے، بھارت کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کرکے بھارت کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے واپس چلے گئے اور وہ”تاثر“ دھرے کا دھرا رہ گیا جسے ہمارے دانشوروں نے قائم کیا تھا کہ اب امریکہ پاکستان کی گود میں آن گرا ہے گویا ثابت ہوا جو بظاہر دکھائی دے رہا ہوتا ہے،حقیقت میں وہ ہوتا نہیں ہے۔مرزا غالب نے اسی صورت حال کی بابت کہا ہو گا کہ”ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھدیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا“
ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ امریکہ و بھارت معاہدے کے تحت باضابطہ دفاعی پارٹنر ہیں اور ان دونوں کا مشترکہ ہدف چین ہے اور جو چین کا دوست یا حمائیتی ہو گا وہ بھی امریکہ اور ایران کا مشترکہ ہدف ہو گا۔پاکستان چین کا دوست، ہمسایہ اور دفاعی پارٹنر بھی ہے اور حالیہ پاک بھارت جنگ میں دنیا کے سامنے یہ ثابت بھی ہو چکا ہے،اس لیئے وہ بہت بڑا بے وقوف ہو گا جو یہ سمجھے کہ امریکہ پاکستان کا خیر خواہ ہو سکتا ہے گویا چین ہی نہیں پاکستان بھی امریکہ کا ہدف ہے۔
ہمیں چاہے امریکہ بھر پور پروٹوکول دے ریڈ کارپٹ پر استقبال کرے،،تعریفیں کرے یا پھر ڈنر دے۔ہم جلدی”تاثر“ قائم کر لیتے ہیں۔
بقولِ رانا کفیل”اگر ایران مزاحمت نہ کرتا تو عوام کو کیسے پتہ چلتا کہ پاکستان سمیت مشرق وسطیٰ میں بیٹھے سارے مسلم ممالک (سوائے یمن کے) منافق ہیں اور امریکی آلہ کاری پر مامور ہیں۔ایرانی لیڈروں کیلئے کم از کم اس بات پر داد تو بنتی ہے کہ انکی لیڈرشپ مکمل طور پر انکی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ملکی وقار اور خودداری پر آنچ نہیں آنے دے رہی۔ایک امریکی کال اور ڈنر پر ڈھیر ہو جانے والے بھی ایران پر طنزیہ تبصرے پاس کیا کرتے تھے۔“
ایران اور اسرائیل جنگ نے پاکستانیوں پر بہت کچھ آشکارا اور ثابت کر دیا ہے۔کم از کم بہت ساری خوش فہمیاں، غلط فہمیاں اور”تاثر“ تو دور ہوئے ہیں جو ہم جلد قائم کر لیتے ہیں۔بے شک شر میں سے خیر کا پہلو نکلتا ہے۔
واپس کریں