دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریکوڈک منصوبہ
No image ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ ہرسال تقریباً دو ارب ڈالر کا گراس ویلیو ایڈڈ (سرمایہ)پیدا کرے گا،جو ملکی جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصدبنتا ہے۔یہ منصوبہ وطن عزیز کیلئے معاشی،سماجی اور ماحولیاتی فوائد کے دروازے کھولے گا۔اس پروگرام میں کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن 50جبکہ تین پاکستانی ادارے 25فیصد مشترکہ حصص کے مالک ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق متوقع کان کنی کی مدت کے دوران ریکوڈک منصوبہ ہر سال دو سے اڑھائی لاکھ ٹن تانبا پیدا کرے گا ( سونا اس کے علاوہ ہے)۔اس منصوبے سے 10ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والےمحنت کشوں کویہ مواقع دیے جائیں گے۔منصوبے کے انفرااسٹرکچر میں ابتدائی طور پر تعلیم،صحت،صاف پانی اور خوراک کے تحفظ پروگرام پر 25لاکھ ڈالر خرچ ہوچکے ہیں جبکہ تعمیراتی لاگت کا 1اور سالانہ آمدنی کا 0.4فیصد کمیونٹی کے زیرسرپرستی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگا۔یہ بات بھی بڑی حوصلہ افزا ہے کہ ریکوڈک میں مزیدمعدنی وسائل کی تلاش اور وسیع تر مقامی سطح کی سرمایہ کاری متعلقہ منصوبے کی ترجیحات کا حصہ ہیں۔ ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر، قیام پاکستان کے 77برس بعد وفاقی اور صوبائی حکومت کی توجہ کا مرکز بن پائے ہیں،جو وطن عزیز،خصوصاً بلوچستان کی تقدیر بدلیں گے۔یہ نعرہ بارہاسنا جاچکا ہے کہ پاکستان کا صوبہ بلوچستان معدنی دولت سے مالا مال ہے ،لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہم آج تک اس جملےسے آگے نہیں بڑھے۔ بلوچستان کی مقامی آبادی کو اس کے فوائد حاصل ہونے چاہئیں۔حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ رقبے کے لحاظ سے سب سےبڑے صوبے کوترقی یافتہ اور خوشحال بنانے کے پروگرام میں جو تاخیر ہوئی ہے،اس کا ازالہ کرتے ہوئےاس پروگرام پر دن رات ایک کیا جائے۔
واپس کریں