
اس وقت جبکہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جس کیلئے اسے مکمل طور پر امریکی معاونت حاصل ہے‘ اسکی جانب سے ایران کے ساتھ بھی جنگ کا محاذ کھولنا اس امر کی واضح عکاسی کر رہا ہے کہ اسرائیل نے یہ دونوں جنگی محاذ امریکی ایجنڈے کے مطابق اس کے کہنے پر ہی کھولے ہیں۔ چنانچہ امریکی صدر ٹرمپ ایران پر اسرائیلی حملے سے چاہے جتنا بھی لاتعلقی کا اظہار کریں‘ وہ اس حملے کے پیچھے کارفرما امریکی ہاتھ دنیا کی نگاہوں سے چھپا نہیں سکتے۔ جمعرات کے روز امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کر سکتا ہے جس کی اسرائیل نے امریکہ کو اطلاع بھی دے دی ہے۔
ایران کے ساتھ اسرائیل کا تو ایسا کوئی خاص تنازعہ نہیں جس سے دونوں ممالک میں جنگ کی نوبت آئے۔
ان کے مابین کشیدگی اسرائیل کی غزہ میں جاری بربریت کے باعث پیدا ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے پر میزاٰل برسائے۔ ایران کے ساتھ اصل کشیدگی تو امریکہ کی ہے جس کی آنکھوں میں مسلسل یہ کانٹا چبھ رہا ہے کہ پاکستان کے بعد اسلامی ملک ایران بھی خود کو ایٹمی طاقت بنانا چاہتا ہے۔ اسی چبھتے ہوئے کانٹے نے امریکہ کو ایران پر عالمی پابندیاں لگوانے کی راہ پر لگایا اور پھر ان پابندیوں کے باعث ہی امریکہ نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تکمیل ناممکن بنا دی۔
یہ امریکہ کا دہرا معیار ہی ہے کہ وہ ایٹمی ممالک سے ایٹمی تخفیف اسلحہ کے معاہدے کراتا ہے اور خود اس معاہدے پر دستخط نہیں کرتا۔ وہ خود اپنے مقاصد کے تحت ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی کرتا ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے جرم میں پاکستان‘ شمالی کوریا اور ایران پر عالمی اقتصادی پابندیاں لگواتا ہے۔ اس کے اس فلسفے کا مقصد اپنی علاقائی اور عالمی تھانیداری قائم کرنا ہے جس کیلئے اس نے ہمارے خطے میں بھارت اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو ہلہ شیری دیئے رکھنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔
اسرائیل کی بھلا یہ جرات ہو سکتی ہے کہ وہ فلسطین ہی نہیں‘ پوری مسلم دنیا سے برسر پیکار ہو جائے۔
اسرائیل نے یقینی طور پر 1981 میں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر بھی امریکی ایماء پر ہی حملے کی ناکام کوشش کی تھی جبکہ اس نے ایران پر دوسری بار بھی امریکی ایماء پر ہی چڑھائی کی ہے جس کا جواب دینا بھی اب ایران کا حق بنتا ہے۔
آج پاکستان اور سعودی عرب سمیت مسلم دنیا کے الحادی قوتوں کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے بصورت دیگر یہ مسلم دنیا کی مصلحتوں سے فائدہ اٹھا کر مسلم ریاستوں کو ایک ایک کرکے نچوڑتی رہیں گی۔
بشکریہ نوائے وقت۔ترتیب،احتشام الحق شامی
واپس کریں