
حاضر سروس فوجی اسرائیل،ایک لاکھ 70 ہزار۔ایران،چھ لاکھ دس ہزار۔ ایران کے پاس '3000 سے زیادہ' بیلسٹک میزائل ہیں۔اسرائیل کے مشہور میزائلوں میں ڈیلائلا، جبریئل، ہارپون، چریکو 1، جریکو 2، جریکو 3، لورا اور پوپیئی شامل ہیں۔اگر ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے تو اس کے مقابلے میں اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے ذرا زیادہ ہے۔
جہاں ایران کی آبادی اسرائیل سے کہیں زیادہ ہے اسی طرح اس کے حاضر سروس فوجی بھی اسرائیل کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہیں۔ ایران کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے ایسے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔
اسرائیل کے پاس جس چیز کی برتری ہے وہ اس کی ایڈوانس ٹیکنالوجی اور بہترین جدید طیاروں سے لیس فضائیہ ہے۔ اس کے پاس 241 لڑاکا طیارے اور 48 تیزی سے حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر ہیں جبکہ ایران کے پاس جنگی طیاروں کی تعداد 186 ہے اور اس کے بیڑے میں صرف 13 جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔
اسرائیل کے پاس 241 فائٹر جیٹ اور 48 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں جبکہ ایران کے پاس 186 فایئٹر جیٹس اور 13 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
ایران کی بحری فوج کے پاس 101 جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67 ہیں۔ایران کے میزائلوں میں شہاب ون میزائل ہے جس کی رینج تین سو کلومیٹر ہے جبکہ اسی کا دوسرا ورژن شہاب ٹو پانچ سو کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔
شہاب سیریز کا تیسرا میزائل شہاب تھری دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی میزائلوں میں 700 کلومیٹر تک مار کرنے والا ذوالفقار، 750 کلومیٹر تک مار کرنے والا قائم 1 بھی شامل ہیں۔یران کے میزائلوں میں ایک اہم اضافہ فتح -110 ہائپر سونک میزائل ہیں جو 300 سے 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بشکریہ بی بی سی۔ترتیب و ترجمہ،احتشام الحق شامی
واپس کریں