
زیادہ تکنیکی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں۔کتنے ہی پیچیدہ اعداد و شمار اور اقتصادی اصطلاحات گھما کر بیان کر دی جائیں، آخرکار بات وہی پرانی نکلتی ہے:ہر بجٹ اس نظام اور ریاست کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے، نہ کہ عوام یا محنت کشوں کی فلاح کا۔
یہ ایک نیم نوآبادیاتی، ٹوٹ پھوٹ کا شکار جابر ریاست ہے،جس کی بقاء عالمی سامراج کی غلامی پر منحصر ہے۔آئی ایم ایف جیسے سامراجی ادارے قرض دے کر صرف پیسہ نہیں کماتے ،بلکہ ایک ملک کو معاشی غلامی، تباہی، اور بحران میں رکھ کر "کشکولی معیشت" کو زندہ رکھتے ہیں۔اور اس سامراجی اطاعت کو یقینی بنانے کے لیےریاستی ادارے، فوجی و مالیاتی ڈھانچے، اور اشرافیہ کا گٹھ جوڑہر سال بجٹ میں اپنا "حصہ" وصول کرتا ہے۔
اس بہتی گنگا میں حکمران اشرافیہ غسل کرتے ہیں،جبکہ عوام روزانہ کی مہنگائی، بیروزگاری اور محرومی میں ڈوبتے جا رہے ہیں۔یہ نظام ایک ڈوبتا ہوا ٹائی ٹینک ہے، اور آپ اس کے مسافر ہیں!
جب تک اس جہاز کا کنٹرول محنت کشوں کے 'دشمن طبقوں' کے ہاتھ میں ہے،
تباہی یقینی ہے۔آپ کو خود کو اس قابل بنانا ہوگا کہ یہ کنٹرول آپ سنبھالیں۔
یہ ایک طبقاتی سماج ہے۔ریاست، معیشت، اور سیاست .... سب کا کردار طبقاتی ہے۔لہٰذا آپ کی لڑائی بھی طبقاتی ہونی چاہیے۔اگر آپ لوٹنے والے گروہ میں شامل نہیں،
تو لٹنے والوں کی صف بندی میں فعال کردار ادا کریں ...ورنہ کل کو کچھ بھی کرنے کو باقی نہ بچے گا۔
واپس کریں