
(احتشام الحق شامی) ”الحفیظ و الامان“ ملک ِپاکستان کا عالمی سوہو کار آئی ایم ایف پر مسلسل انحصار، اب اپنے 24ویں پروگرام میں، اقتصادی و معاشی آزادی حاصل کرنے میں ہماری مسلسل ناکامی کو نمایاں کرتا ہے۔ آئی ایم ایف کی مسلسل بجٹ”رہنمائی“ کے باوجود غریب قوم خسارے کو پورا کرنے کے لیے مذید سودی قرضے لینے کے چکر میں پھنسی ہوئی ہے لیکن بے حس اور شرم حکمران بے تحاشا سرکاری اخراجات و مراعات اور سرکاری عیاشیوں سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔
عوامی بجٹ میں ملٹری پنشن کی مد میں تقریبا 66 ارب روپے اور سویلین پنشن کے بجٹ میں 9 ارب روپیکا اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد مالی سال 26-2025 کے مجموعی ایک ہزار 55 ارب روپے کے پنشن بجٹ میں سے 742 ارب روپے ملٹری اور 243 ارب روپے سویلین پنشن کی مد میں مختص کیے گئے۔
عوامی بجٹ میں 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ، پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل سمیت متعدد اداروں کی نجکاری کی تجویز رکھی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 40 ہزار اسامیاں بھی ختم کی جائیں گی۔ عوامی حکومت کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہوتے ہیں، یہاں 40 ہزار لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔ حکومت نئے ٹیکس نہ لگانے کے دعوے کرتی رہی، مگر اب اس ملک کے غریب عوام پر 280 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے ہیں۔الحفیظ و الامان
واپس کریں