دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
"نوٹیفکیشن" احتشام الحق شامی
No image وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے آذاد کشمیر کے جسٹس سردار لیاقت حسین کو آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا نیا "چیف جسٹس" مقرر کرنے کی باضابطہ منظوری دی ۔ جس کے مطابق وہ کم از کم دو سال کی مدت کے لیے مستقل چیف جسٹس ہائی کورٹ کے طور پر کام کریں گے۔
آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 43 کی شق (2A) کے تحت جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں صدر آزاد جموں و کشمیر کو مشورہ دیا گیا کہ وہ آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے "سینئر ترین جج جسٹس لیاقت حسین" کو موجودہ جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد "چیف جسٹس" مقرر کریں۔ حلف برداری کی تقریب 9 جون کو شام 5 بجے اسلام آباد کے کشمیر ہاؤس میں ہوئی،جس کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا گیا،جس کے مطابق
آذاد کشمیر ہائی کورٹ کے سینئر جج سردار لیاقت شاہین کو آزاد جموں کشمیر ہائیکورٹ کا قائمقام چیف جسٹس تعینات کر دیا گیا جبکہ انہیں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کرنے کی باضابطہ منظوری دی گئی تھی یعنی کہ چیئرمین کشمیر کونسل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی منظوری والے نوٹیفیکشن کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئیں۔
خبروں کے مطابق عید کی چھٹیوں کی وجہ سے کشمیر کونسل کے ایک جوائنٹ سیکرٹری کی غیر دستیابی کے باعث ایسا بلنڈر ہوا یا جان بوجھ کر کیا گیا۔اگر اس تشویش ناک خبر میں سچائی ہے تو کون نوٹس لے گا؟
سب جانتے ہیں کہ سسٹم کو ہمیشہ کھانے پینے والے مہرے درکار ہوتے ہیں تا کہ سسٹم چلتا رہے ۔
بغیر سفارشی اور بغیر پیسے بھرے بریف کیس والے جسٹس سردار لیاقت حسین اور ان جیسے دیگر کردار سسٹم کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں اور امر واقع یہ ہے کہ آذاد کشمیر کی بیوروکریسی کو جسٹس سردار لیاقت حسین کا چیف جسٹس بننا ہضم نہیں ہو رہا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سنگین نوعیت کے معاملے پر وفاقی حکومت کیا اور کب نوٹس لیتی ہے۔

واپس کریں