دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پہلگام واقعہ،بھارتی ڈیپ اسٹیٹ مودی حکومت کے بارے میں کیا سوچ رہی ہے؟
No image ( احتشام الحق شامی )بھارتی ڈیپ اسٹیٹ مودی حکومت کی کشمیر پالیسی کی ناکامیوں سے مایوس ہے، خاص طور پر سیکیورٹی کی کمزوریوں کی وجہ سے۔ اندرونی حلقوں میں بھارتی حکومت کی جوابی تدبیروں، جیسے پاکستان کے خلاف اقدامات، کو کافی نہیں سمجھا گیا ۔ تجزیہ کاروں کی رائے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تشویش کا ماحول برقرار ہے۔
پہلگام واقعہ، جو 2025 میں ہوا اور جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، نے مودی حکومت کی کشمیر میں "پالیسی" کی بات کو چیلنج کیا ہے۔ مودی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کیے، جیسے انڈس واٹرز ٹریٹی معطل کرنا، لیکن سیکیورٹی کی ناکامیوں پر تنقید ہوئی ہے۔
ڈیپ اسٹیٹ کی ممکنہ سوچ
بھارتی ڈیپ اسٹیٹ، جو سیکیورٹی ایجنسیوں اور فوجی اداروں کو شامل کر سکتی ہے، ممکنہ طور پر حکومت کی تیاری اور حکمت عملی سے مطمئن نہیں ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی لینس اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی کمی نظر آتی ہے، جو اندرونی الزامات کو جنم دے سکتی ہے۔
کچھ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیریوں اور دیگر مسلمانوں کے ساتھ سلوک اور گھروں کی مسماری جیسے اقدامات سے فرقہ وارانہ تقسیم مذید بڑھ سکتی ہے، جو سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ اسے ایک بڑی پالیسی ناکامی سمجھتی ہو۔
پہلگام واقعہ 22 اپریل 2025 کو پیش آیا، جب مسلح دہشت گردوں نے کشمیر کے پہلگام علاقے میں سیاحوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 26 افراد، جن میں 25 سیاح اور ایک مقامی پونی رائڈر شامل تھے، ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ گزشتہ چوبیس سالوں میں سیاحوں پر سب سے مہلک حملہ تھا، اور اس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ کو بڑھا دیا۔
اس واقعے نے مودی حکومت کی کشمیر میں "پالیسی" کو چیلنج کیا، جو 2019 سے اس کی پالیسی کا حصہ رہی ہے، جس میں سیاحت کو ترقی دینے اور علاقے کو دہشت گردی سے پاک بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔
حکومت نے جوابی اقدامات میں انڈس واٹرز ٹریٹی معطل کی، پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کیے، اور سرحدی چیک پوائنٹس بند کیے، لیکن تجزیہ کاروں نے اسے جذباتی ردعمل اور طویل مدتی حکمت عملی کی کمی قرار دیا ۔
بھارتی ڈیپ اسٹیٹ کا مطلب عام طور پر ان اداروں اور حلقوں سے لیا جاتا ہے جو منتخب حکومت سے الگ ہو کر پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جیسے ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (RAW)، انٹیلیجنس بیورو (IB)، اور فوجی قیادت۔ یہ ادارے خاص طور پر سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی کے معاملات میں طاقتور سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم، ان کی سوچ یا رائے عوامی طور پر کھل کر بیان نہیں کی جاتی، اور اس لیے اس کا اندازہ تجزیہ کاروں کی رپورٹس اور سیکیورٹی ماہرین کی رائے سے لگایا جاتا ہے۔
مودی حکومت نے پہلگام حملے کے بعد فوری طور پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا، جیسے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے فوج کو "ہر دہشت گرد اور اس کے حامیوں کو سزا دینے" کا حکم دیا۔
اگرچہ بھارتی ڈیپ اسٹیٹ کی براہ راست رائے عوامی طور پر دستیاب نہیں ہے، لیکن مختلف رپورٹس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مودی حکومت کی پالیسی سے مطمئن نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، سیکیورٹی ماہرین نے زور دیا ہے کہ فوجی کارروائی طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ ہونی چاہئے، نہ کہ ایک عارضی عمل، جو مودی حکومت کی موجودہ پالیسی سے مختلف ہے ۔
واپس کریں