دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیر اور بلوچستان پر پاکستان کی کامیاب سفارت کاری
No image پاکستان نے عالمی سطح پر سفارتی حکمتِ عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے اقوام متحدہ میں اپنا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب ارکان سے پاکستانی وفد کی ملاقاتیں اس تناظر میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔
پاکستانی پارلیمانی وفد کی قیادت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی، جنہوں نے اقوام متحدہ کے دفتر میں سلامتی کونسل کے منتخب غیر مستقل ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ ان میں ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گیانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرا لیون، اور سلووینیا شامل تھے۔ بلاول نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور بلا ثبوت ہیں، جنہیں دلائل و شواہد کے ساتھ اقوام متحدہ کے نمائندوں کے سامنے رد کیا گیا۔
بلاول نے واضح کیا کہ پاکستان نے شفاف، غیرجانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کیا، جو کہ اس کے جارحانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے اور عالمی برادری کو کرائسس منیجمنٹ سے آگے بڑھ کر تنازعہ کے مستقل حل کی جانب قدم اٹھانا ہوگا۔ان ممالک کی طرف سے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا۔پاکستانی وفد نے چین کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب فوکانگ سے خصوصی ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں بھارتی اشتعال انگیزی، جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال اور مسئلہ کشمیر پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ بلاول نے چین کے تعاون اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے مؤقف کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ چین نے پاکستان کے اس اصولی مؤقف سے مکمل اتفاق کیا کہ خطے میں کسی بھی مسئلے کو طاقت کے زور پر حل کرنا ناقابل قبول ہے۔
پاکستان اور چین نے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور دوطرفہ معاہدوں کے احترام پر زور دیتے ہوئے یکطرفہ اقدامات، جبری تبدیلیوں، اور جارحیت کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے کثیرالجہتی تعاون اور پرامن ذرائع سے تنازعات کے حل کو ترجیح دینے کے عزم کا اظہار کیا، جو نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بناتا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے ایک مثال بھی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ہلال ٹالکس 2025ء کے تحت اساتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ بلوچستان پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اور علیحدگی کی تمام آوازیں بھارت کے سپانسر کردہ دہشتگردوں کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی دشمنان وطن کو گوارا نہیں، کیونکہ تعلیم، روزگار، اور شعور کی روشنی سے بھارت کا پروپیگنڈہ ناکام ہوجائے گا۔
جنرل احمد شریف نے بھارت کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشتگردوں کو نہ صرف مالی مدد فراہم کرتی ہیں بلکہ ان کے پاسپورٹ، علاج، اور ٹریننگ کے انتظامات بھی بھارت اور افغانستان سے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بلوچ لبریشن آرمی کو بھارتی پراکسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کے تمام دہشت گرد بھارت میں محفوظ ہیں اور وہیں سے انہیں آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کی سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہا ہے تو وہ جلسوں، جلسوں کے اخراجات اور سفر کے لیے فنڈنگ کہاں سے حاصل کر رہا ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان کے عوام کو دہشتگردوں کا آلہ کار بننے سے انکار کرنا ہوگا اور علم، شعور اور ترقی کی راہ اپنانا ہوگی۔
واپس کریں