
(احتشام الحق شامی)مجرم کو قانون اور عدالت سے ڈر نہیں لگتا کیونکہ ہمارے ہاں مجرمان کی گرفتاری کی شرح کم اور ہمارا قانونی و عدالتی نظام مؤثر نہیں۔ فوری سزا کا خوف کم ہونے کی وجہ سے بھی مجرم قانون اور عدالت سے نہیں ڈرتا، خاص طور پر جب سزا سخت نہیں دی جاتی۔
مجرم کو لگتا ہے کہ اس کی گرفتاری اور سزا کی امکان کم ہے کیونکہ ہمارے قانونی اور عدالتی نظام میں کئی کمزوریاں ہیں اور پاکستان جہاں مجرموں کو سزا دینے کی شرح ویسے ہی کم ہے۔ اس کے علاوہ اگر عدالت کی جانب سے سزا سخت اور فوری نہیں دی جاتی یا قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر نہیں ہوتے تو مجرم قانون کو سنجیدہ نہیں لیتا اور اسی باعث مجرم خوف کے احساس کو کم محسوس کرتا ہے۔
مجرم کے اس رویے کے پیچھے دیگر عوامل کے علاوہ قانونی اور عدالتی نظام کی ناکامیاں نمایاں ہے۔ مثال کے طور پر مجرم یہ سمجھتے ہیں کہ اس کا وکیل اس کے مقدمہ کو سنبھال لے گا، کیس چلتا رہے گا اور اسی دوران ضمانت ہو جائے گی جس سے مجرم کا اعتماد بڑھتا ہے کہ وہ قانون سے بچ جائے گا اور اسے زیادہ سزا نہیں ملے گی۔
مجرم یہ سمجھتا ہے کہ اگر اسے پکڑا بھی گیا تو سزا اتنی سخت نہیں ہوگی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ قانون کو سنجیدہ نہیں لیتا اور اپنے جرائم کو جاری رکھتا ہے۔
مجرم کی نفسیات کے مطابق جو اس کے خوف کو کم کرتی ہے، وہ یہ سمجھتا ہے کہ اسے پکڑا نہیں جائے گا اور اگر پکڑا بھی گیا تو جو مجرمان پہلے کامیابی سے قانون سے بچ گئے ہیں، اس کا یقین ہوتا ہے کہ وہ بھی بچ جائے گا،یہ بات اس کے خوف کو مزید کم کرتی ہے۔
ایسی صورتحال وہاں ہی پیدا ہوتی ہے جہاں قانون اور عدالتوں کا خوف کمزور پڑ جاتا ہے۔
واپس کریں