’اسٹیبلشمنٹ کی حالیہ حمایت جلد ختم بھی ہوسکتی ہے‘عارفہ نور

یہ اشارہ بھی مل رہا ہے کہ جیت سے حاصل ہونے والی طاقت کا زعم ملک کے اندرونی معاملات میں بھی دکھایا جائے گا۔ حکام کے چند حالیہ بیانات میں یہی پیغام دیا گیا تھا جبکہ ان لوگوں کے مؤقف میں بھی یہی اشارے ملے جو کسی عہدے پر فائز نہیں لیکن وہ اسی لیے متعلقہ ہیں کیونکہ وہ ’طاقتور‘ افراد کی زبان بولتے ہیں۔اگر اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ حالیہ تنازع کے بعد اسے عوامی حمایت حاصل ہوچکی ہے تو انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ مزید گرفتاریاں، چھاپے یا تشدد ہوتے ہیں تو یہ حمایت بھی جلد ختم ہوسکتی ہے۔ اگر لوگوں کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے تو جیت کی اہمیت معدوم ہوجائے گی۔ وزیرستان میں ہونے والے حالیہ واقعے کے بعد ہم نے ایسا ہوتے دیکھا۔اگر عوام کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس کے بارے میں بات بھی ہوگی جس سے بیرونی عناصر بشمول دشمنوں کو یہ گمان ہوگا کہ ملکی دفاع میں کمزوریاں ہیں۔
یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ اگر آپ کسی خبر کو میڈیا پر نشر یا شائع ہونے نہیں دیتے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ عوام تک وہ خبر نہیں پہنچے گی۔ایک جانب جہاں ہم خوش ہیں کہ حالیہ پاک-بھارت تنازع کے بعد پاکستان کو دنیا بھر میں زیادہ عزت ملی ہے وہیں دوسری جانب ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر شہریوں یا صوبوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی خبریں تواتر سے سامنے آتی رہیں تو عسکری کامیابیوں کی کہانیاں غیراہم ہوجائیں گی۔ حالانکہ دنیا کو اب جمہوریت یا انسانی حقوق سے کوئی غرض نہیں لیکن پھر بھی ہمیں یہ تصور پیش نہیں کرنا کہ پاکستان ایک غیرفعال ریاست ہے جو اپنا انتظام خود نہیں سنبھال سکتا۔ یہ کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔چوتھی بات یہ قابلِ غور ہے کہ بھارت کے ساتھ چھوٹے اور سخت تصادم ’نیا معمول‘ بن جائیں گے لیکن اس کا بوجھ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو زیادہ اٹھانا پڑے گا۔ یہ بات بھارت سے راز میں نہیں۔ اگر پاکستان کو آنے والے سالوں میں بھارت کے خلاف تیاری کرنی ہے تو اس کے لیے عسکری نہیں بلکہ معاشی طور پر بھی خود کو مضبوط بنانا ہوگا۔ جنگیں بہت مہنگا کاروبار ہیں۔شاید یہ وقت ہے کہ یہ بحث کی جائے کہ اقتصادی اصلاحات کیوں ناکام ہوئیں اور انہیں کامیاب بنانے کے لیے سیاسی استحکام کیوں ضروری ہے۔ اور یہ استحکام کیسا لگتا ہے۔ اگر پاکستان کے عوام کے لیے نہیں تو مستقبل کے تنازعات میں کامیابی کے لیے استحکام ضروری ہے۔
صرف یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ معیشت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں یہ پوچھنا ہوگا کہ اب تک اسے بہتر بنانے کی ہر کوشش ناکام کیوں ہوئی۔ یہ سخت اور غیر آرام دہ گفتگو کرنے کا وقت ہے۔
واپس کریں