دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
27 واں یومِ تکبیر: پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر
No image اہلِ پاکستان آج 28 مئی کو ملک و ملت کے تحفظ و دفاع کی ضامن ایٹمی صلاحیت کے حصول کے یادگار دن کو 27 ویں یومِ تکبیر کے طور پر منا رہے ہیں۔ آج کا یومِ تکبیر منفرد اور ممتاز ہے کہ پاکستان نے بھارت کے جارحانہ عزائم عملی طور پر اس وقت خاک میں ملا دیے، جب اس نے پاکستان پر چند روز قبل یلغار کی۔27 سال قبل، 28 مئی 1998ء کو آج ہی کے دن پاکستان نے بھارت کی طرف سے ہونے والے تین ایٹمی دھماکوں کے توڑ اور جواب کے طور پر پانچ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا تھا، اور بھارت جیسا ازلی دشمن بھی اس ایٹمی دھماکے پر انگشت بدنداں رہ گیا تھا۔
بھارت نے 1974ء میں پہلا ایٹمی دھماکہ کر کے دنیا کو اپنے ایٹمی طاقت ہونے کی اطلاع دی تھی، اور پاکستان کو یہ پیغام دیا تھا کہ بھارت ایک ایٹمی طاقت بن چکا ہے، لہٰذا اس سے لڑائی کے بارے میں سوچنا بھی نہیں۔بھارت کی طرف سے ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد ہمارے لیے کوئی دوسرا راستہ یا آپشن نہیں تھا، سوائے اس کے کہ ہم بھی اس کے جواب اور اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایٹمی صلاحیت سے ہمکنار ہوں۔ امریکہ سمیت اس دور کی دیگر ایٹمی طاقتیں بھی ہمیں اپنے دفاع کا یہ جائز حق دینے کو تیار نہیں تھیں، جبکہ بھارت نے دوبارہ 11 مئی اور پھر 13 مئی 1998ء کو تین دھماکے کر کے پاکستان کو بھی اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کرنے پر مجبور کر دیا۔
عالمی طاقتیں بھارت کو تو ایٹمی دھماکے کرنے سے نہ روک سکیں، لیکن پاکستان پر ہر انداز اور ہر لحاظ سے دباؤ ڈالنے لگیں۔ کہیں لالچ اور ترغیب کے ذریعے، اور کہیں معاشی پابندیوں کی دھمکیوں کے ذریعے ہمیں ایٹمی طاقت بننے سے باز رہنے پر مجبور کیا جانے لگا۔ لیکن پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ، پاکستانی قوم کے عزمِ صمیم اور ہمت و جرأت کے آگے کسی کی نہ چل سکی، اور پاکستان کی حکومت کو تمام تر دھمکیوں اور ترغیبات کے باوجود دھماکے کرنے کا اٹل فیصلہ کرنا پڑا۔بھارت کو اس کی زبان میں جواب دینا اس لیے بھی ضروری تھا کہ وہ ایسا بدطینت ہمسایہ ہے جو ہر وقت موقع کی تلاش میں رہتا ہے، اور کسی بھی وقت جارحیت کا ارتکاب کر سکتا ہے۔
واپس کریں