دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کے مقدمات ، نتیجہ کیا نکلے گا ؟
No image بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مقدمات کا نتیجہ ابھی تک مکمل یا طے نہیں ہوا ہے، کیونکہ قانونی کارروائیاں جاری ہیں ،ضمانت کی درخواستیں 17 جون 2025 تک ملتوی ہیں اور دیگر مقدمات میں سماعت جاری ہے۔ان کے خلاف متعدد سزائیں ہیں، لیکن ان کے خلاف اپیلیں بھی زیر التوا ہیں، جو معاملے کو پر اسرار اور پیچیدہ بناتی ہیں۔
مقدمات کی موجودہ صورت حال کے مطابق عمران خان کے قانونی مقدمات کا نتیجہ ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہوا ہے، کیونکہ ان کے متعدد مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ضمانت کی درخواستیں 17 جون 2025 تک ملتوی کر دی گئی ہیں، اور دیگر مقدمات، جیسے توشہ خانہ کا کیس، جس میں سماعت جاری ہے، جس کی اگلی تاریخ 31 مئی 2025 رکھی گئی ہے۔ ان کے خلاف کئی سزائیں ہیں، جن میں 14 سال کی سزا اور جرمانہ شامل ہے، لیکن ان سزاؤں کے خلاف اپیلز بھی دائر ہیں، جو معاملے کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں۔
ضمانت کی درخواستیں: لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں 17 جون 2025 تک ملتوی کر دی ہیں، ان کی ضمانت 17 جون 2025 تک بڑھا دی گئی ہے، جو اسلام آ باد کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں درج کیسوں سے متعلق ہے ۔
بشریٰ بیگم کی ضمانت: عمران خان کی اہلیہ، کی ایک درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے، جبکہ ان کی عبوری ضمانت بھی 17 جون 2025 تک بڑھا دی گئی ہے، جو پی ٹی آئی کے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق کیس سے وابستہ ہے۔
عمران خان کے خلاف دیگر مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں، جن میں 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق دہشت گردی کے الزامات شامل ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ان مقدمات میں پولیگراف اور فوٹوگرام میٹرک ٹیسٹ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔27 مئی 2025 کو، ایک اینٹی ٹیررازم کورٹ نے پولیس کو اجازت دی کہ وہ عمران خان پر پولیگراف (جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ) اور فوٹوگرامیٹرک (چہرے اور جسم کی شناخت) ٹیسٹ کرے، اس سے قبل انہوں نے اس سے انکار کیا تھا ۔
17 جنوری 2025 کو احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال قیدِ بامشقت اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے دونوں پر بالترتیب 10 لاکھ اور 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جس کی عدم ادائیگی پر مزید قید کی سزا مقرر کی گئی۔
توشہ خانہ کیس: اس کیس میں، ایف آئی اے کی عدالت نے 27 مئی 2025 کو سماعت کی، جہاں استغاثہ گواہاں کی کراس تفتیش مکمل ہوئی۔ اگلی سماعت 31 مئی 2025 کو طے کی گئی ہے، اور اب تک 6 گواہوں کی کراس تفتیش ہو چکی ہے ۔
عمران خان کو متعدد مقدمات میں سزائیں سنائی گئی ہیں، لیکن ان کے خلاف اپیلز بھی زیر التوا ہیں، جو معاملے کو مزید الجھا ہوا بناتی ہیں۔
القادر ٹرسٹ کی بدعنوانی کا کیس: انہیں 14 سال کی سزا اور £4,000 سے زیادہ جرمانہ ہوا، جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو 7 سال کی سزا اور £2,000 سے زیادہ جرمانہ کیا گیا۔ اس کیس میں الزام ہے کہ انہوں نے زمین کی رشوت لی ۔
خفیہ یاغیر اعلانیہ دولت کا کیس: 2023 میں، انہیں 3 سال کی سزا دی گئی، جو توشہ خانہ تحفوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے پیسوں کو نہ بتانے کے الزام پر تھی۔
توشہ خانہ سے ریاستی تحفوں کی فروخت: انہیں اس کی بھی 14 سال کی سزا ہوئی، لیکن یہ سزا چند ماہ بعد معطل کر دی گئی۔ریاستی راز(سائفر) لیک کرنے کا کیس۔ اس میں انہیں 10 سال کی سزا دی گئی۔
پی ٹی آئی نے اپنے اوپر قائم تمام مقدمات کو سیاسی طور پر متاثرہ قرار دیا اور ملک بھر میں تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان نے پارٹی کو تیار رہنے کی ہدایت کر دی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ "غلامی" قبول نہیں کریں گے اور زندگی بھر جیل میں رہنے کو تیار ہیں، جو ان کی قید کو طویل عرصے تک جاری رکھنے کی تیاری کو ظاہر کرتا ہے ۔
واپس کریں