دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نیوکالونیل ماسٹرز کا عالمی نظام ! بادشاہ عادل
No image عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے چھتری تلے ستاون اسلامی ممالک حقیقت میں عالمی سامراج کی ستاون کالونیاں ہیں جن کے وسائل کا مالک اج بھی عالمی سامراج ہی ہے ۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد اسلام کے بین الااقوامی نظام (خلافت عثمانیہ) کو توڑ کر Sykes Picot Agreement کے تحت اسلام کے نام پر کالونیاں تشکیل دی گٸی اور ان پر پر اپنے الہ کار خاندان بیٹھاۓ گیے جس کو پولیٹکل زبان میں عالمی سامراج کا طرز حکومت یعنی neo-colonialism کہتے ہیں اب ہر ملک پر سامراج کے الہ کار خاندان بادشاہت , جمہوریت , خلافت یا ڈکٹیٹرشپ کے نام سے مسلط ہیں اور جب چاہتا ہے رجیم چینج کے زریعے سے دوسرا خاندان لے اتا ہے ۔
سرمایہ دارانہ نظام مفادات کے تحت چلتا ہے اسلام کا ٹچ مفادات کے لیے ہی ہوتا ہے حالیہ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے دورے کے دوران سعودی عریبہ , امارات اور قطر نے اربوں ڈالرز Neo- Colonial Master کو اس لیے پیش کیے کہ وہ اپنے خاندانوں کی حکومت کا تحفظ چاہتے تھے ان کے نزدیک فلسطین, عراق , یمن , لیبیا , افغانستان کے مظلوم مسلمانوں کی کوٸی حثیت نہیں ہے سب سے پہلے اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔
پاکستان امریکہ کے ساتھ SEATO and CENTO agreements کا حصہ بنا پھر سی اٸی اے کا سب سے بڑا اپریشن ساٸکلوں روس کے خلاف لانچ کیا تو یہاں پاکستان کے اپنے مفادات تھے تو امریکہ نے پاکستان کی مدد سے چالیس لاکھ افغانیوں کو روس کے خلاف قربانی کا بکرا بنایا پھر اٹھ ہزار ملین ڈالر اور سات ہزار ٹن اسلحہ امریکہ سے وصول کیا اور جنگ کے بعد چالیس سال تک لاکھوں مہاجرین کے نام پر انے والا فنڈ بھی پاکستان کو ہی ملتا رہا ۔
اج افغانستان کے بھی اپنے مفادات ہیں کہ وہ تعلقات پاکستان سے بناۓ یا بھارت سے وہ اپنے مفادات کو پہلی ترجہح دے گا ۔
مولانا عبیداللہ سندھی رح نے فرمایا تھا کہ اج کا دور nationalism کا ہے ہمارا بین الااقوامی نظام ٹوٹ چکا اب ہر ملک نے سامراج سے خود ازادی حاصل کرنی ہے ۔
اپ رح نے 1924 یعنی ایک صدی پہلے asiatic federation کا پلان دیا تھا کہ سامراج سے ازادی حاصل کرکے ہم اک فیڈریشن کی شکل میں ہی سامراج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
واپس کریں