دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کے بارے میں بھارتی جنگی ارادے ۔
No image بھارت کی حکومتی و عسکری بیانات پاکستان کے حوالے سےبھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے ملٹری اڈوں پر حملوں کے بعد کہا کہ “آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا؛ یہ بس ایک ٹریلر تھا۔ پوری فلم ہم تب دکھائیں گے جب صحیح وقت آئے گا”۔انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی سرزمین پر “نو دہشت گرد ٹھکانوں کو تباہ” کیا اور “متعدد فضائی اڈے بھی برباد” کیے ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ “پاکستان نے خود براہموس میزائل کی طاقت کو تسلیم کر لیا ہے”، اور بھارتی فضائیہ کو “پاکستان کے ہر کونے تک پہنچنے کی صلاحیت” پر فخر ظاہر کیا۔راجناتھ سنگھ نے بھارتی فوجیوں سے خطاب میں پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے پوچھا: “کیا ایسے غیر ذمہ دار ملک کے ہاتھوں جوہری ہتھیار محفوظ ہیں؟” اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ماتحت رکھنے چاہئیں۔
بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مشر نے بتایا کہ پاکستان نے دو طرفہ سمجھوتے کی خلاف ورزی کی ہے، اور بھارتی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ خلاف ورزی دوبارہ ہوئی تو “سخت کارروائی” ہو۔
بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ بھارت نے جوابی کاروائی میں “صرف منتخب کردہ فوجی اہداف” کو نشانہ بنایا، اور پاکستانی فوجیوں کی مزید پیش قدمی کو “مزید کشیدگی” کا اشارہ قرار دیا۔
فوجی مشقیں اور سرحدی نقل و حرکت
فضائی مشقیں: بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے ساتھ لگنے والی راجستھان سرحد کے نزدیک بڑے پیمانے پر رات کی تربیتی مشقیں کیں۔ ان میں تمام اہم لڑاکا طیارے (رافیل، میراج-2000، سو-30 وغیرہ) شریک ہوئے اور اس دوران سرحد کے نزدیک فضائی شعبے کو بند رکھا گیا۔ فضائیہ کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے طےشدہ معمول کی مشقیں ہیں۔
زمینداری مشقیں: بھارتی فوج نے راجستھان کے صحرائی علاقوں میں اپنی 12 کور (جو ٹینکوں پر مشتمل ہے) کے ساتھ فیلڈ ایکسرسائز کیں تاکہ جنگی اہلیت بڑھائی جا سکے۔ اسی طرح جنوبی مغربی کمانڈ (جالندھر) نے خصوصی دستوں کے ہیلی اتران مشقیں کیں، جس میں دشمن کے پیچھے داخل ہونے اور اترنے کی تیاری شامل تھی۔
بحری مشقیں: بھارتی بحریہ نے عرب سمندر میں اپنی مضبوطی کا مظاہرہ کیا۔ اس مقصد کے لیے اس نے دور دراز تک مار کرنے والے میزائل فائر کر کے اپنے جہازوں اور عملے کی تیاری دکھائی۔
سرحدی چوکسی: 22 اپریل کے کشمیری حملے کے بعد ہی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) نے پاکستان سرحد پر چوکس رہنا شروع کیا۔ سرحدی چوکیوں پر نگرانی بڑھا دی گئی، ڈرونز کا مقابلہ کرنے کے جدید نظام تعینات کیے گئے اور پاکستانی جانب سے روزانہ کی خلاف ورزیوں کا فوری جواب دیا گیا۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس اور تجزیے
بین الاقوامی میڈیا: تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا ہے کہ 2019 کے بعد دونوں ممالک نے اپنی عسکری صلاحیتیں جدید کی ہیں جس سے کسی محدود تصادم میں بھی ایٹمی اشتعال کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ بلفر سینٹر کے مبصر نے لکھا کہ تازہ کشیدگی “ملٹی ڈومین وارفیئر” (ہوائی حملے، ڈرون، سائبر اور بحری آپریشن) کا نظارہ تھی۔
بھارتی میڈیامیں سرکاری بیانات و فوجی کاروائیوں کو بڑی جگہ ملی۔ ہندوستان ٹائمز نے راجناتھ سنگھ کے بیان کو نمایاں کیا کہ “آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا”، جبکہ انڈین ایکسپریس نے فضائی مشقوں کی خبر دیتے ہوئے ان کے منصوبہ بند ہونے کی وضاحت کی۔
دفاعی حکمت عملی اور پالیسیاں
بھارت نے پاکستان کو روایتی طور پر اپنا غربی چیلنج برقرار رکھا ہوا ہے، لیکن اس بار کوئی نیا باضابطہ “دفاعی ضابطہ” جاری نہیں ہوا۔ ماہرین کے مطابق موجودہ کشیدگی میں دونوں جانب سے فی الحال مکمل جنگ کی نیت نہیں ہے۔ ایک بھارتی سینیئر فوجی نے کہا ہے کہ اس مرتبہ “دونوں ممالک پوری جنگ کے خواہاں نہیں”۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو دو محاذوں پر متحرک رہنا پڑے گا: ایک پاکستان اور دوسرا چین۔ اس سلسلے میں ایک ماہر نے نشاندہی کی کہ بھارتی افواج کو اپنے محدود فضائیہ وسائل “پاکستان محاذ” کے لیے مختص کرنے کے ساتھ چین کی سرحد پر چوکس بھی رہنا ہوگا۔
دیگر تجزیہ کاروں نے اس امر پر بھی زور دیا ہے کہ جدید ہتھیاروں کی افزائش (جیسے رافیل طیارے، S-400 دفاعی نظام) نے جنگ کی راہ میں غلطیوں کی گنجائش کو انتہائی کم کر دیا ہے۔ نتیجتاً بھارت کی فوجی تیاریوں میں تیزی ضرور ہے، مگر پہلی ترجیح فی الحال تنازعے کی حد تک محدود رکھنا اور اعتماد سازی کے اقدامات پر قائم رہنا نظر آتا ہے۔
حوالہ جات: (رائٹرز، انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمز، بلفر سینٹر وغیرہ)
واپس کریں