ملٹی نیشنل کمپنیاں MNCs کا دنیا پر غالب عالمی نظام ۔بادشاہ عادل

اس وقت دنیا پر حکومت چند ملٹی نیشنل کمپنیوں (MNCs) کی ہےجو سامراج کا جدید روپ ہے , امریکی صدر MNCs کا نماٸندہ ہوتا ہے اور یہ MNCs عالمی سودی نظام Capitalism کے زریعہ سے دنیا کے 90% وسائل پر اس وقت قابض ہیں بلکہ ٹرمپ کی کابینہ کے 15 ارکان کے پاس اتنی دولت ہے جتنی 172 غریب ممالک کے پاس ہے اور یہ دولت کہاں اٸی جس کا ایک ہی زریعہ ہے لوٹ مار کا عالمی نظام یعنی سرمایہ دارانہ نظام ۔
پاکستان کا کل GDP تقریبا 346 بلین ڈالر اور ایلون مسک کی دولت کا حجم 426 بلین ڈالر ہے ۔ ان کمپنیوں میں مثلا apple , amazon , Tesla, jp morgan پھر wall street کی فنانینشل کارپوریشنز ہیں جیسے Black Rock , federal reserve bank , vanguard وغیرہ جو دنیا کے ممالک کو قرضوں میں باندھ دیتی ہیں اسی طرح اسلحہ کی کمپنیاں Lockheed Marton , RTX , Northrop , Boeing etc جو ہر سال 200 بلین ڈالر کا اسحلہ دنیا پر فروخت کرتی ہیں ۔ امریکی صدر کا اہم کام تیسری دنیا میں جنگ کے حالات پیدا کرنا اور اپنے مخالف نظریہ پر بنے ممالک کو دنیا میں اگے بڑھنے سے روکنا ہوتا ہے امریکہ کی 40% سے زیادہ economy اسلحہ کے کاروبار پر rely کرتی ہے ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ اب ہماری جنگوں کا میدان تیسری دنیا ہو گی , مسلہ کشمیر , مسلہ فلسطین , تازہ مسلہ یوکراٸن دنیا میں بڑھتی شدت پسندی دراصل MNCs کی long term strategy اور value added designed issues ہیں جو ان کمپنیوں کے profit کو دگنا کرتے ہیں جہاں ان کا اسلحہ ٹسٹ بھی ہو جاتا ہے اور پھر دنیا پر منہ مانگی قیمت پر فروخت ہو جاتا ہے۔
سامراجی MNCs کے profit کے دو حصے ہیں اک weapon testing and selling اور دوسرا ان غریب ممالک کے وسائل پر قبضہ ۔ عراق , لیبیا , شام ,افغانستان کو کھنڈرات میں تبدیل کر کے ان تیل اور معدنی وسائل پر قابض ہوٸی اج اپ دیکھیں تو افغانستان کا لیتھیم ہو یا عراق , لیبیا یا شام کاگیس اور تیل یا افریقہ کی معدنیات یہی MNCs قابض ہیں ۔
قطر ٹرمپ کو 400 ملین ڈالر کا جہاز تحفے میں دے رہا ہے , اج قطر میں امریکہ کا اک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے اس کے ساتھ ساتھ تمام ج ہ اد کرنے والی اسلامی تنظیموں کے دفاتر بھی ہیں کیا یہ قطر کا دوہرا معیار مشقوق نہیں ہے ؟ کیا وہ MNCs کا war facilitator تو نہیں ہے ؟
ٹرمپ مسلم امہ کے ہیڈ کوارٹر سعودیہ کے دورے پر ہے سعودی شہزادے محمد بن سیلمان 600 ارب ڈالر کی investment امریکہ میں کریں گے اور حال ہی میں 146 ارب ڈالر کا اسلحہ کا معاہدہ بھی سعودی حکومت کے ساتھ طے پایا یہ اسلحہ Saudi sponsored groups کو مختلف اسلامی ممالک میں بیجا جاتا ہے تاکہ وہ جنگ کا ماحول بنا رہے ۔اج کے دور میں جنگوں کا فاٸدہ MNCs کو ہے اور نقصان کل انسانیت کا ہے۔ زرا سوچیے اج اگر انڈیا پاکستان کی جنگ ہو جاتی تو فاٸدہ کس کو اور نقصان میں رہتا ؟
بھارت پاکستان جنگ چھیڑ کر 13 کروڑ ڈالر کا اسلحہ انڈیا پر بھی بیچ دیا پاکستان اپنے F16 تو بیچے لیکن ان کا استعمال پاکستان امریکہ کی اجازت کے بغیر نہیں کر سکتا اب امریکہ کی نظر بلوچستان اور گلگت بلتستان کے سونے چاندی اور دیگر معدنی ذخاٸر پر ہے ۔
مولانا سندھی رح نے فرمایا تھا کہ سامراج کا مقابلہ اک اکیلا ملک نہیں کر سکتا جس کی مثالیں ہمارے پاس عراق , شام , لیبا وغیرہ کی صورت میں موجود ہیں بلکہ روس نے اپنی federation یعنی USSR کے زریعے سے سامراج کو شکست دینے کی ناکام کوشش کی۔
مولانا سندھی رح نے asiatic federation کا تصور ایک صدی پہلے دیا تھا کہ ہم capitalism کے مخالف ممالک کو ساتھ ملا کر ہی عالمی سامراج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اج چین وہی پلان لے کر سامراج کے خلاف کھڑاہو رہا ہے SCO , BRI اور BRICS ایشیا کے ممالک کے اتحاد کی ہی اک صورت ہے۔
اج سامراج پاکستان کو اپنے کسی بھی ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی اجازت نہیں دے رہا پاکستان ایران اور روس سے سستا تیل نہیں خرید سکتا , افغانستان اور ایران کو پاکستان کے قریب انے نہیں دے رہا جسیے ہی ایران اور پاکستان قریب انے کی کوشش کرتے ہیں شیعہ سنی فسادات شروع کروا دیے جاتے ہیں اسی طرح انڈیا پاکستان قریب انے کی کوشش کرتے ہیں تو پہگام اور جعفر ایکسپریکس والے دشت گردی والے معاملات شروع کروا دٸیے جاتے ہیں اور ان کے تعلقات خراب کروانے کا بنیادی مقصد ایشیا میں سامراج مخالف اتحاد federations کو ناکام بنانا ہے۔
ماضی میں پاکستان کو امریکہ نے روس کے خلاف استعمال کیا اج انڈیا کو تیار کر رہا ہے انڈیا پاکستان tension پیدا کرنا چین کے ریجن میں میگا پروجیکٹس کو روکنا ہے لیکن امریکہ کو سمجھ اگٸی ہے کہ چین ہر لحاظ امریکہ کا ریجن میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے ۔
چین کی پاکستان کی سپورٹ کا بنیادی مقصد پاکستان کو امریکہ کے influence سے نکالنا ہے اور پاکستان اس وقت تک امریکہ کے influence سے نہیں نکل سکتا جب تک امریکہ کی پالیسیاں ایشیا میں کمزور نہیں پڑ جاتیں ۔ چین ہندوستان کے ساتھ بھی تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا بلکہ BRICS میں یہ معاہدہ طے پا گیا تھا کہ اب تجارت ڈالر کی بجاۓ مقامی کرنسی میں ہوگی لیکن امریکہ نے بھارت کو اس معاہدے سے الگ کروا دیا ۔
انے والا دور ایشیا کا ہے سامراج اپنے زوال کی طرف جا رہا ہے اس کی survival کا واحد زریعہ جنگیں , شدت پسندی , جہالت , غربت اور دنیا میں انتشار ہے لیکن اب دنیا uni polar سے bi-polar اور پھر multipolar کی طرف بڑھ رہی ہے یہ ریجنل اتحاد نہ صرف ایشیا بلکہ افریقی ممالک نے بھی اغاز کر دیا ہے ۔
واپس کریں