دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مہلک خطرہ جو ابھی ٹلا نہیں۔فاروق نیئر
No image اس لڑائی کو بڑی طاقتیں بالکل بھی سیرئیس نہیں لے رہی تھیں، تقریباً سب کا یہی خیال تھا کہ یہ معمول کی بات ہے، دونوں دیس ماضی کی طرح ایکدوسرے کو سرسری چنڈیں کراکے بیٹھ جائیں گے اور بھارت 2019 کی طرح پھر سے دندناتا پھرے گا کہ پاکستان کو نکیل ڈال دی ہے، ان کو چاہئے بھی یہی تھا تاکہ مودی کو ہیرو بنا کے چین کیلئے تھریٹ بنائی جائے۔
حالیہ ٹینشن پر ٹرمپ کا پہلا بیان بھی اسی تناظر میں تھا کہ کوئی بات نہیں یہ تو ہزار سال سے لڑتے چلے آرہے ہیں لہذا یہ خود ہی سیٹل کر لیں گے، ایک سپر پاور کا سربراہ اتنا بھی احمق نہیں ہوتا جتنا احمقانہ بیان اس نے دیا تھا، اصل میں وہ حقیقت پر پردہ ہی ڈال رہا تھا۔
ٹرمپ نے جان بوجھ کے تقسیم ہند کے غیر منصفانہ تنازعے کو قدیم ہندو مسلم تنازعہ پینٹ کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ کاش - میر کا ذکر گول کرکے بھارت کو فیور دی جائے اور اس کو ایگریشن کا کلین موقع مل جائے۔
اگر یہ پلان اسی طرح سے سرے چڑھ جاتا تو بھارت نے سال ڈیڑھ سال تک اس کی سیلیبریشن چالو رکھنی تھی اور جب سیلیبریشن زرا ماند پڑتی تب اس نے کوئی دوسرا کانڈ کرکے دوبارہ چڑھائی کر دینی تھی۔
اس پلان کے اندر پاکستان کو ذلیل، humiliate، کرنے کیلئے بھارت نے جان بوجھ کے دو عورتوں کو آگے رکھا تاکہ بعد میں یہ کمپین چلائی جا سکے کہ پاکستان ایک دو کوڑی کا ملک ہے جس کی فوج کو صرف دو عورتوں نے سبق سکھا دیا، ایک عورت پس منظر میں بھی رکھی ہوئی تھی جو رافیل کی پائلٹ ہے، ابھینندن کا داغ اتارنے کیلئے اس مہیلا کی بھی لاؤڈ برینڈنگ ہونی تھی کہ یہ ہے وہ مہیلا جس کی قیادت میں پاکستان پر اٹیک کئے گئے ہیں۔
اندازہ کریں اگر خدانخواستہ یہ ہو جاتا تو ہماری پوزیشن کیا ہوتی؟
افواج پاکستان نے اتنا شدید ردعمل صرف اسیلئے دیا ہے کہ لوز شنٹنگ کی تو انہوں نے نہ صرف اٹیک کرنا ہے بلکہ ان تین عورتوں کو لاؤڈلی ہیرو بنا کے ہمارا قومی وقار بھی بہا کے لے جانا ہے جس کو ریکور کرنا ناممکن رہے گا اور شمالی علاقوں و بلوچستان میں اپنی دراندازی بھی دیدہ دلیری سے چالو رکھنی ہے۔
اب اس ریسپانس کا فوری اور مؤثر ردعمل صرف اسلئے پیدا ہوا کہ ٹرمپ کے نائب صدر، فارن آفس یا سیکرٹ ایجنسی نے اسے باور کرایا کہ پاکستان نے جس طرح سے مواصلاتی کرفیو لگا کے بھارت کو ادھیڑا ہے اگر یہ مسئلہ بڑھا تو بھارت کسی ممکنہ "مہلک" حملے کا جواب دینے کا بھی اہل نہیں رہے گا، ٹرمپ انتظامیہ اسیلئے ہڑبڑا کے اٹھ بیٹھی تھی۔
یہ بات یاد رکھئے گا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی استدعا ہرگز نہیں کی تھی بلکہ اپنا شدید ردعمل ثبت کرنے کے بعد نیشنل سیکوریٹی کونسل کا اجلاس بلا کے ایسے حالات پیدا کر دیئے تھے کہ بھارت نے حواس باختہ ہو کے اپنے پالنے والوں کو ایس-او-ایس کال دی تھی۔
مہلک ہتھیاروں کی کمانڈ کا اجلاس بھارت میں بھی ہوا تھا لیکن انہیں اس بات کی سمجھ آگئی تھی کہ اگر ہم نے ایسی کوئی حرکت کی تو ایک تو ہمارے مین-ریسورسز کافی اجڑ چکے ہیں اور پاکستان نے اگر دوبارہ اسی طرز کا کرفیو لگا کے "مہلک" حملہ کیا تو سروائیول کی گنجائش ہی نہیں بچے گی۔
مستقبل قریب میں بھارت اس داغ سے بچنے کی کوشش کرے گا کہ جنگ بندی کیلئے اس نے کسی کی منت کی تھی تاہم یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
اس کے مقابلے میں اصل مسئلہ یہ ہے کہ "مہلک جنگ" میں صرف وہ سروائیو کرے گا جو پہل کرے گا اور دوسرے کو مکمل طور پر خاموش کر دے گا، یہ بڑی خطرناک سچوایشن ہے کیونکہ مودی گورنمنٹ میں سیاسی فرنٹ پر پورا حکمران ٹولہ گجراتی ہے اور شدت پسند مائنڈ سیٹ پر چل رہا ہے اور فوجی فرنٹ پر بھی تمام کلیدی عہدوں پر ایسے ہی ہمنوا لوگوں کو بٹھا رکھا ہے۔
جے شنکر نے امریکہ کی مدد سے جو، time buy، کیا ہے وہ ہمارے لئے ٹھیک نہیں ہے، مودی جیسا موذی سانپ جو اب زخمی بھی ہے اور اپنی قوم کے زیرعتاب آنیوالا بھی ہے وہ حواس باختہ ہو کر کچھ بھی گند گھول سکتا ہے اسلئے کم از کم مودی کے دور میں ہمیں ہر لمحے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
رات کی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ جملہ کافی حوصلہ افزاء ہے کہ ہم ظاہری معاہدوں پر اطمینان کرکے کبھی بھی آنکھیں بند نہیں کرتے، ہمارا ویجیلینس کا نظام ہمیشہ ایکٹیو رہتا ہے اور ہم ظاہر کی بجائے باطنی صورتحال کے مطابق تیار رہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا حکم بھی یہی ہے کہ اپنی پوری کوشش اِن-پلیس رکھو اور اللہ کی کامل ذات پر ایمان اور توکل رکھو، اس سے زیادہ ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے۔
دشمن بڑے ہیں، دغا باز اور فریب کار بھی ہیں۔
حَسْبِیَ اﷲُ لَآ اِلٰہَ الَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْت ُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیْمِ۔
ہم اس ایک خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ عرش العظیم، کمانڈ سینٹر آف دی یونیورس، کا مالک ہے۔
واپس کریں