دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوتوا-اسرائیلی-امریکی گٹھ جوڑ۔عمار علی جان
No image ہندوستان نے لاہور اور دیگر شہروں پر اسرائیلی ڈرون استعمال کئے ہیں جبکہ کل فرانسیسی Rafale طیاروں کا استعمال کیا تھا۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ پچھلے کئی عرصے سے ہندوتوا انتہا پسند اسرائیل کو بربریت میں اپنا استاد مانتے آئے ہیں۔ اب یہ تعلقات عسکری تعاون کی شکل اختیار کرگئے ہیں جس کی ایک مثال آج ہمیں نظر آئی۔
دوسری جانب امریکہ کی طرف سے ہندوستان کو خطے میں چین کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر چن لیا گیا۔ یہ رول ایک زمانے میں پاکستان نے بھی نبھایا تھا جس کی وجہ سے پاکستان سمیت پورے خطے میں شدید تباہی پھیلی۔ آج یہ زمہ داری ہندوستان کو سونپی گئی ہے۔ امریکہ ہر خطے میں اس طرح کے چودھری بناتا ہے۔ مشرقی وسطی میں اسرائیل کا یہ رول ہے جبکہ امریکہ نواز عرب بادشاہتیں اس کی خاموشی سے معاونت کرتی ہیں۔ افریقہ میں یہ رول کینیا، روانڈا اور مراکش کا ہے جبکہ Pacific Ocean میں یہ کردار امریکہ خود تائوان، فلپائن، کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں فوجی اڈوں کے ذریعے ادا کرتا ہے۔
ہر حال میں ہماری خواہش امن رہنی چاہئے کیونکہ جس خطے میں کروڑوں بچے سکول نا جاسکیں، وہاں پر جنگ ہمیں صرف مزید پیچھے دھکیلے گی۔ لیکنن علاقائی اور عالمی تضادات اور ان سے جڑے رجحانات اس وقت امن کی طرف اشارہ نہیں کررہے۔ ہندوستان کے اندر تمام پارٹیاں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ سٹریجیک پارٹنرشپ کی حمایتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ اگلے کئی سالوں تک بھارت اپنی عسکری قوت بڑھاتا رہے گا اور خطے میں مسلسل عدم استحکام پیدا کرے گا۔
ہر شہری کی پہلی ذمہ داری اپنے حکمران طبقے کا احتساب کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ علاقائی سطح پر تضادات کی درست نشاندہی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ ہندوتوا-اسرائیلی-امریکی گٹھ جوڑ اس وقت خطے کے امن اور ترقی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اس اتحاد کی موجودگی میں کسی قسم کے استحکام کی توقع رکھنا بھی بے معنی ہے کیونکہ اس اتحاد کا مقصد ہی خطے میں جنگ کو مسلسل ہوا دینا ہے۔ اس گٹھ جوڑ کے خوفناک رجحانات کو اولین تضاد کے طور پر دیکھ کر ہی ہم درست پورے خطے کی سطح پر ایک درست لائحہ عمل بنا سکتے ہیں۔
واپس کریں