
یہ ٹویٹ نیو یارک میں مقیم جموں کشمیر پر تحقیق کرنے والے ایک معروف لکھاری آزاد عیسی کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موجودہ آپریشن کا نام "سندور" رکھنا ہندو انتہا پسند سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ جس طرح سندور کے ذریعے خاتون کو اپنا بنایا جاتا ہے، اسی طرح ہندو انتہا پسند تنظیموں کی کوشش ہے کہ پاکستان سمیت اس خطے کے ممالک کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنایا جائے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ تجزیہ کس حد تک سچ یے۔ لیکن کیونکہ میں خود ہندو انتہا پسندی پر تحقیق کرتا رہا ہوں، یہ بات سو فیصد درست یے کہ ہندوتوا کے ماننے والے پورے خطے پر اپنا غلبہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے وزیر اور سوشل میڈیا پر انتہا پسند ہندو غزہ میں نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں اور بار بار کہتے ہیں کہ پاکستان اور کشمیریوں کا بھی یہی علاج ہے۔ اس رجعتی سوچ کو اب امریکہ کا سہارا بھی حاصل ہے کیونکہ وہ ہندوستان کو خطے میں چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ فروری 2025 میں ٹرمپ نے مودی کے ساتھ “U.S.-India COMPACT (Catalyzing Opportunities for Military Partnership, Accelerated Commerce & Technology) for the 21st Century” نامی معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے زریعے ہندوستان کو مزید اسلحہ دیا جائے گا جبکہ ہندوستان اسرائل کے ساتھ مل کر ایک تجارتی corridor بھی بنانے جارہا ہے۔
پاکستان کے لبرل حلقوں سے التجا ہے کہ خدا کے واسطے ہندوستان کی محبت سے اب نکل آئیں۔ اگر مان بھی لیں کہ ہندوستان کبھی لبرل اور سیکولر تھا، تو اب وہ بات بلکہ بھی نہیں رہی۔ اب 1000 سے زائد معصوم انسانوں کا گجرات میں قتل کرنے والا مودی وہاں کا وزیراعظم ہے جو اسرائل اور امریکہ کے ساتھ مل کر خطے کو تباہ کرہا یے اور جس کی چین اور پاکستان کے علاوہ نیپال، سر لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہیں۔ اور اس کے Strategic Doctrine کا مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا ہے نہ کہ کسی بھی ترقی پسند تحریک کی مدد کرنا۔
برصغیر میں ہر ملک کے اندر بے انتہا ظلم موجود ہے۔ لیکن اگر مجموعی طور پر خطے کو لاحق خطرات کے حوالے سے تجزیہ کریں تو امریکی مداخلت اور ہندوستان کی ساوتھ ایشیا کا اسرائیل بننے کی خواہش نہ صرف خطے کے امن کے لئے اولین خطرہ ہے بلکہ ہندوستان کی عوام کے لئے بھی بڑا چیلنج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جھوٹے الزامات لگا کر ہندوستان نے پہلے پاکستان کا پانی بند کردیا اور اب پاکستان پر حملہ کردیا۔ اس بنیادی تضاد کے اردگرد ہی خطے کی صورتحال کا بہتر جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
واپس کریں