
تو جنگ شروع ہو چکی ہے۔ مجھے اس میں کبھی شک نہیں رہا کہ پاکستان ایک محاذ بنے گا۔ صرف ایک چھوٹی سی امید تھی کہ شاید انڈیا یہ گھٹیا حرکت نہ کرے، شاید انڈیا پاکستان کی طرح مغرب کے ہاتھوں استعمال نہ ہو۔ لیکن انڈیا نے اپنے فیصلوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس نے بنیاد پرست بننا ہے، دہشت گردی کرنی ہے اور مغرب کی دلالی کرنی ہے۔
دوسری طرف پاکستان اپنی غلطیوں کو سمجھ رہا ہے، انہیں درست کر رہا ہے اور اپنا راستہ تبدیل کر رہا ہے۔ آج پاکستان جس راستے پر ہے، وہ یقیناً پاکستان کو سرخرو کرے گا۔ مشکلات ضرور آئیں گی، لیکن اگر ہم اس مشکل امتحان سے نکل گئے تو ان شاء اللہ خوشحالی کی طرف بھی بڑھیں گے۔
یہ جنگ دراصل امریکہ کی جنگ ہے، چین اور روس کے خلاف۔ انڈیا نے فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار اپنا لیا ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ اس جنگ کو بہت سمجھداری سے لڑے۔ ہر قسم کی جذباتیت کو ایک طرف رکھ کر صرف حکمتِ عملی، سیاسی سمجھداری اور فوجی سٹریٹجی پر فوکس کرے۔
جس طرح صدر پوتن نے نیٹو کو یوکرین میں اس بری طرح پھنسا دیا ہے کہ وہ اب چاہ کر بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے، بالکل اسی طرح انڈیا کو ایسی گرفت میں لینا چاہئے کہ دس سال تک اسے لگے کہ جیت اس کی ہو رہی ہے، لیکن آخر میں وہ خود ٹکڑوں میں بکھر جائے۔
یاد رکھیں، امریکہ بار بار یہ بات کہہ چکا ہے کہ چین کا مقابلہ کرنے کے لئے جو موقع ملا ہے، وہ بہت کم وقت کے لئے ہے۔ اس لئے پاکستان کو چاہیے کہ escalation ladder پر ہمیشہ ایک قدم پیچھے رکھ کر چلے، اور ایران کی طرح سٹریٹیجک صبر اور برداشت دکھاتے ہوئے آگے بڑھے۔
جہاں جہاں بھارت میں اثاثے موجود ہیں، انہیں متحرک کرے۔ مقبوضہ کشمیر، مشرقی پنجاب اور بھارت کی مشرقی ریاستوں میں علیحدگی پسند تحریکوں میں انویسٹ کرے۔ بھارت کے اندر آپریشنز کرے۔ اپنی دفاعی پوزیشن مضبوط رکھے، لیکن بہت ہوشیاری اور حکمت سے یہ جنگ لڑے۔
یہ نہ سوچے کہ جنگ چند دنوں میں ختم ہو جائے گی۔ یاد رکھئے، یہ ایک لمبی جنگ ہے اور اس کا اختتام ہار یا جیت پر ہی ہونا ہے۔
واپس کریں