ڈیم ہمارے راج تمہارا بجلی ہماری قبضہ تمہارا ، نعروں سے راولاکوٹ گونج اٹھا
راولاکوٹ( آصف اشرف) حکومت سے مذاکرات کے باوجود راولاکوٹ سمیت پونچھ ضلع میں آزاد کشمیر کو گلگت طرز پر بجلی اور آٹے کی فراہمی اور حکومتی مراعات یافتہ طبقے کی ٹیکسوں سے عیاشی ختم کر نے کے لئے پانچ فروری کو یوم یکجتی کشمیر کے دن تاریخی شٹر ڈاؤن اعلان کے بعد پھر پہیہ جام ہڑتال نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ڈیم ہمارے راج تمہارا بجلی ہماری قبضہ تمہارا بائی کاٹ بائی کاٹ بجلی بلز بائی کاٹ نام منظور نا منظور ٹارگٹڈ سبسڈی نامنظور کے نعروں سے راولاکوٹ گونج اٹھا ۔
مقبول بٹ شہید چوک میں ہزاروں افراد کا جلسہ عمر نزیر کشمیر ی سجاد خان نوشین کنول فاروق صابر عمران سجاق لالا نواز شوکت حسین ثاقب سلیم سمیت مقررین کا خطاب آج پانچ فروری کو آل آزاد کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر پولیس کی بھاری نفری بھی شہر راولاکوٹ اور نواحی علاقوں میں ہڑتال نہ روک سکی انجمن تاجران کی دونوں تنظیموں نے شٹر ڈاؤن کرنے ایکا کر رکھا تھا تمام ضلع بھر کے تمام شہر مکمل بند رکھنے کی منصوبہ بندی کامیاب رہی پولیس کے مسلح دستے گشت پر رہے شہر سنسان اور اڈے ویران رہے راولاکوٹ سے کسی مقامی روٹ سمیت راولپنڈی مظفرآباد باغ پلندری کوٹلی کے روٹس پر نہ کوئی گاڑی جا سکی نہ کوئی گاڑی آئی مال بردار گاڑیوں نے بیرون کشمیر اور راولپنڈی سے راولاکوٹ نہ آنے کا اعلان سچ کر دیا عباس پور ہجیرہ کھائی گلہ وادی جبوتہ چھوٹا گلہ حسین کوٹ مجائد آباد پانیولا ٹائیں تھوراڑ ٹوپہ پاک گلی ہورنہ میرہ چک چہڑھ کے تمام بازاروں میں بھی شٹر ڈاؤن رہا ایکشن کمیٹی نے کہا کہ آج تمام حکومتی وسائل اور سہولت کاروں کی کوششوں کو ناکامی ہوئی وقت ثابت کر گیا کہ حلالی اولادیں شہیدوں کے خون پر سیاست کے بجائے بھوکوں کی روٹی کی جنگ لڑ رہی ہیں کیپٹین حسین خان شہید نے مہاراجہ کے ٹیکسوں کے خاتمے کے خلاف جو جنگ لڑی اس کے پیروکار آج بھی وہ جنگ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر لڑے فرق صرف یہ ہے کہ آج مہاراجہ ہری سنگھ کی جگہ انگریزوں کے مخبر اور مہاراجہ کے ٹاوٹوں کی اولادیں بڑے خود ساختہ ٹائٹل لیکر غریبوں کے ٹیکسوں سے مراعات لے کر ان کا استحصال کر رہے ہیں۔
آزاد کشمیر کے سابق صدور وزراء اعظم ممبران اسمبلی اور دیگر مراعات یافتہ طبقہ ہی مہاراجہ ہری سنگھ کا پیروکار ہے دوسری طرف ہم کیپٹین حسین خان شہید کے وارث ہیں جو لوگوں کو ان ٹیکسوں سے نجات دلانے میدان میں اترے ہیں ان سابق صدور وزراء اعظم سابق وزراء ممبران اسمبلی ججز اور بیوروکریسی سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی مراعات پنشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کریں تب ہی اصل معنوں میں اظہار یک جہتی ہوگا غریبوں کے ٹیکسوں سے عیاشی کرنے والے تحریک آزادی کے نمائندے نہیں ہو سکتے دو ماہ پہلے بھارتی سپریم کورٹ نے ظالمانہ فیصلہ کیا تب سے آج تک یہ سارے خاموش ہیں گزشتہ چوتیس سال میں ایک بار بھی انہوں نے پانچ فروری نہیں منایا کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ سابق حکومتی نمائندے اب پانچ فروری کی آ ڑ میں اپنی پنشن اور مراعات بچانا چاہتے ہیں ان کو ماہانہ لاکھوں روپیہ پنشن مفت پٹرول بجلی اور سہولتیں ہیں اور مہاجرین کشمیر کو ایک ہزار روپیہ گزارہ الاؤنس ملتا ہے اصل میں پانچ فروری نے سکیم خور چندہ خور اور مراعات یافتہ طبقہ ایک طرف اور غریبوں کے محافظ اور ترجمان دوسری طرف لا کھڑا کیا ہے جھوٹے دعوے کر کے غریبوں کے ٹیکسوں سے اب پنشن اور مراعات حاصل نہیں کر سکتے پاکستانی قوم کی طرف سے کشمیر سے اظہار یک جہتی کو سلام پیش کرتے ہیں مگر اب کی بار حقوق تحریک کو ناکام کرنے سہولت کار بننے والوں کو بتانا ہوگا کہ گزشتہ سال کیوں پانچ فروری پر سڑکوں پر نہیں آئے کیوں پانچ اگست کے بھارتی اقدام پر چپ رہے دس روز قبل بھارتی یوم جمہوریہ پر یوم سیاہ کیوں نہیں منایا۔
جلسہ سے خطاب کرتے ایکشن کمیٹی نے کہا کہ آزاد کشمیر کو فری لورڈشیڈنگ زون قرار دینے بجلی اور آٹا گلگت بلتستان جتنی قیمت پر ہر صارف کو مہیاء کرنے اور غریبوں کے ٹیکسوں سے مراعات یافتہ طبقے کی عیاشی کے خلاف یوم حقوق کے طور آج 5 فروری کو مکمل شٹر ڈاؤن نے ثابت کردیا کہ لوگوں کا وفادار کون ہے یکجہتی کا دن منانے والوں سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں موجودہ تحریک کسی ٹریڈ یونین یا مخصوص نظریہ کی نہیں یہ عوامی تحریک ہے اس میں ہر مکتبہ فکر والے شامل ہیں سارے غیرت مند لوگ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کھڑے ہیں انکی ہر کال کو ماضی کی طرح آن کریں گے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر سب متحد ہیں حکمران طبقات اور انکے سہولت کار شروع دن سے پس پردہ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے عوام سازشوں کو ناکام بناٸیں ۔ ان خیالات کا اظہار نے راولاکوٹ میں جلسہ میں خطاب کرتے مقررین نے کیا اور کہا کہ ہماری تحریک کسی حکومتی ادارے یا کسی شخصیت و تنظیم کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے سوچ سمجھ کر 5 فروری کو ریاست گیر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ۔ ہم گزشتہ 9 ماہ سے پر امن تحریک چلا رہے ہیں۔ حکومت آزاد کشمیر نے مذاکرات کے نام پر اپنے کیے گئے 19 دسمبر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور از خود تسلیم شدہ مطالبات پر نوٹیفکیشن کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔ بجلی کی پیداواری لاگت کے تعین۔
ہائیڈل پاورپراجیکٹس کے متعلق مطالبات کو حکومت پاکستان کے ذمہ لگا رہی ہے۔ ہمارا 5 فروری کو احتجاج حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر حکومت کی کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے بارے میں ظالمانہ اور دوغلی پالیسی کے خلاف ہے ایک طرف دونوں حکومتیں بھارت کے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ ھونے والے ظلم و ستم اور اس پار کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کرتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے اپنے زیر انتظام جموں کشمیر ( آزاد جموں کشمیر) میں پچھلے 76 سالوں سے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے آٹھ ماہ سے جاری تحریک کے باوجود انوار الحق چودھری کی حکومت بجلی بلز کی تیاری لاہور لیسکو دفتر سے محکمہ برقیات آزاد کشمیر کے دفاتر میں منتقل نہیں کروا سکی غیر میعاری اور ناقص میٹر وں کی تنصیب کروانے کا عمل تک نہ رکوایا جا سکا انوار سرکار اتنا بھی نہ کر سکی کہ کس مافیا کو مالی فوائد دینے رجسٹر ڈ کمپنیوں کے بجائے ناقص میٹیریل سے تیار میٹرز چار گنا زیادہ قیمت پر صارفین کو فروخت کیے جا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کے جو لوگ اور تنظیمیں 5 فروری کو یوم یکجہتی منا رہی ہیں ہمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں وہ سب ہمارے لوگ ہیں اور اس تحریک میں شامل ہیں ۔ 1966 میں جب کشمیری عوام کے آباو اجداد کی قبروں پر اور کشمیر کے پانیوں پر منگلا ڈیم تعمیر کیا گیا تو حکومت پاکستان نے کشمیریوں سے مفت بجلی دینے کے علاوہ اور دیگر وعدے کیے ۔
دس پیسے فی یونٹ پڑنے والی بجلی واپڈ سے 2:59 روپے فی یونٹ خرید کر عوام کو 60 تا 70 روپے فی یونٹ دی جا رہی ہے حالانکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 157 اور 161 کے تحت ہائیڈ پاور پراجیکٹس پر پہلا حق مقامی باشندوں کا تسلیم کیا گیا ہے ۔ حکومت پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر میں پچھلے 76 سالوں سے اسلام آباد سے سلیکٹڈ حکمران اشرافیہ مسلط کی کرتی أ رہی ہے جس کو عوامی حقوق و مسائل سے کوئی غرض نہیں رہی ہے صرف اپنے مفادات کے لیے اپنی مراعات میں اضافے کرتے ہوئے عوام کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشیاں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے چھوٹے سے خطے میں وزرا اور بیوروکریسی کی فوج بھرتی کر رکھی ہے ۔ ایسے میں ھم جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے 76 سالہ استحصالی نظام کو للکارتے ہوئے گذشتہ 8 ماہ سے پر امن احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ھے۔ ابھی ہم نے فیصلہ نہیں کیا لیکن حالات اس طرف جا رہےہیں کہ غیر معینہ مدت کے لیے بھی شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ھو سکتی ھے۔
عوام الناس سے ھماری اپیل ھے کہ تحریک دشمن اور عوامی حقوق کے قاتلوں اور حکومت کے سہولت کاروں سے ھوشیار رہیں ۔ بجلی بلات کا بائیکاٹ جاری رکھیں سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر اختلافی پوسٹوں اور کمنٹس سے اجتناب کریں۔ اس روز سہولت کار بے نقاب ہو گے اب عوامی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ عوامی حقوق کے لیے گزشتہ 9 ماہ سے پوری ریاست کی عوام کی بے لوث اور لازوال جدوجھد کرنے والوں کو گالیاں دینے والوں کو عوام 5 فروری کو ریاست بھر میں بے نقاب کریں گے ۔
واپس کریں