
ترجمان اوگرا کی طرف سے گیس کے نرخوں میں اضافے سے متعلق اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق گیس کی اوسط قیمتوں میں 7.14 فیصد تک اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ سوئی سدرن کیلئے گیس کی قیمت میں 7.19 فیصد اور سوئی ناردرن کیلئے گیس کی اوسط قیمت 4.89 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ سوئی ناردرن کیلئے یہ اضافہ 86 روپے 30 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو بنتا ہے۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ ایک طرف حکومت تواتر کے ساتھ مہنگائی میں کمی کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب گیس‘ پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں آئے روز اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کے نئے طوفان مسلط کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم بدترین مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کی مشکلات کا کئی بار اعتراف کر چکے ہیں اور صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایت کر چکے ہیں کہ مہنگائی میں کمی لانے کے تمام تر اقدامات کئے جائیں۔ مگر دوسری جانب مہنگائی کا سبب بننے والے پٹرول‘ گیس اور بجلی کے نرخوں کو بے لگام کیا جا رہا ہے جس سے سب سے زیادہ عام آدمی بالخصوص مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں گیس ناپید ہونے کی وجہ سے گیس سے چلنے والی صنعتیں پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہیں‘ سوئی گیس کی عدم دستیابی پر یا تو وہ ایل پی جی جیسی مہنگی گیس استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس سے انکی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے یا وہ اپنے کارخانے بند کرنے پر مجبور ہیں۔ گیس کی نئی قیمتوں سے گھریلو صارفین مزید مشکلات کی زد میں آجائیں گے‘ انہیں گیس پہلے ہی دستیاب نہیں‘ مہنگی گیس بھی انکی دسترس سے باہر ہو جائیگی۔اس تناظر میں حکومت ملک میں ترقی لانے اور بے روزگاری دور کرنے کا وعدہ کس طرح پورا کر سکتی ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم کرے اور گیس کی بڑھائی جانے والی قیمتوں پر نظرثانی کرے۔
واپس کریں