
آذاد کشمیر کی موجودہ قانون ساز اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ”ہم مہاجرین کی 12 سیٹوں کے حق میں ہیں“ راٹھور صاحب نے حال ہی میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک”حقیقت“ قرار دیا تھا اور وہ بخوبی جانتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے ان ہی 12 مہاجر سیٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رکھا ہے اوریہ ہی وہ مرکزی مطالبہ تھا جس کی بنیاد پر آذاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی احتجاج کیا گیا تھا۔ اپنے جیالوں کو خوش کرنے کے لیئے ایوان وزیر اعظم کے دروازے کھولنے جیسی بیان بازی کرنے کے بجائے بہتر ہے آذاد کشمیر کے عوام کو درپیش مشکلات اور حقائق کا سامنا کیا جائے،یہی زیادہ مناسب ہو گا۔
سات ماہ کے مختصر عرصے میں ریاست کے اندر نہ کوئی انقلاب برپا ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئی ایسی پالیسی بنائی جا سکتی ہے جس سے ریاست کو کسی قسم کو کوئی فائدہ ہو سکے اور اوپر سے سرکاری خزانہ صرف سرکاری تنخواہوں کی ادائیگی، ممبران اسمبلی اور وزیروں مشیروں کے اللے تللوں کی ادائیگی کے لیئے رہ گیا گیا۔ایسی صورت حال میں اپنے مذکورہ بیان سے مکر کر یہ کہنا کہ ”ہم مہاجرین کی 12 سیٹوں کے حق میں ہیں“ آ بیل مجھے مار کے مصداق ہے۔
فیصل راٹھور کے آزاد کشمیر کا وزیراعظم منتخب ہونے کی خوشی میں ان کی سہرا بندی کا مکمل ہونے کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی کا امتحان شروع ہو گیا ہے کہ وہ کیسے معاملات کو درست سمت میں لے کر جاتی ہے اور کس طرح مسائل سے نبرد آزما ہوتی ہے۔ ماضی قریب میں آزاد کشمیر میں معاملات جس طرح بگاڑ کا شکار ہوئے اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہاں ہر حکومت کو خود کو مستحکم بنانے کے لیے مسائل پر قابو پانے کے لیے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو عوام میں قبولیت کا مقام پائیں۔ بصورتِ دیگر مسائل راٹھور صاحب کی سات ماہ والی حکومت کے لیے بھی عذاب بن جائیں گے۔
اب پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ خوش کن نعرے بازی کرنے کے بجائے عوام سے کیئے گئے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ان تمام مسائل کا حل فراہم کرے جو آزاد کشمیر میں انتشار کا باعث بن رہے تھے۔ جن میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تسلیم شدہ مطالبات سر فرست ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ جوائنٹ ایکشن عوامی کمیٹی راٹھور صاحب کے لیئے بھی درد سر کا باعث بنی رہے اور وہ سات ماہ کی وزارت عظمیٰ ٹھیک طریقے سے انجوائے بھی نہ کر سکیں۔
واپس کریں