دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ملکی دفاع مستحکم معیشت کے بغیر ممکن نہیں
No image مضبوط اور مستحکم معیشت کے بغیر مضبوط ملکی دفاع ممکن نہیں،سابق آرمی چیف جنرل باجوہ سے مختلف نوعیت کے احتلا فات کے باوجود یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ وہ پاکستان کی فوجی تاریخ کے پہلے آرمی چیف تھے جنہوں نے اس حقیقت کا سنجیدگی سے بر ملا اعتراف کیا اور ملکی اور غیر ملکی مختلف فورمز پر مضبوط معیشت کی حقیقت کا اظہار بھی کیا۔(گو کہ ان کا طریقہ کار مناسب نہیں تھا،جیسے تاجروں سے ملاقاتیں کرنا، پی ٹی آئی کی ترجمانی کرنا اور اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی کوششیں کرنا وغیرہ) ان کے جانے کے بعد موجودہ آرمی چیف یعنی فیلڈ مارشل بھی مضبوط اور مستحکم معیشت کی اہمیت کا پورا پورا ادراک رکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ مضبوط دفاع کے لیئے مضبوط اور مستحکم معیشت کا موجود ہونا ناگزیر ہے۔
جدید ہتھیار، تربیت، اور دفاعی ڈھانچے کے لیے بھاری مالی وسائل درکار ہوتے ہیں، جو صرف ایک مستحکم معیشت ہی فراہم کر سکتی ہے۔ مضبوط معیشت تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کرتی ہے، جو جدید دفاعی ٹیکنالوجیز جیسے ڈرونز، سائبر سیکیورٹی، اور خلائی دفاع کے لیے ضروری ہے۔ معاشی طاقت درآمدات پر انحصار کم کرتی ہے، خاص طور پر دفاعی سازوسامان کے لیے، جو قومی سلامتی کو یقینی بناتی ہے۔
جنگ یا ہنگامی حالات میں مضبوط معیشت وسائل کی فراہمی، لاجسٹکس، اور بحالی کے اخراجات برداشت کر سکتی ہے۔ معاشی طاقت سفارتی اثر و رسوخ بڑھاتی ہے، جو اتحادیوں کے ساتھ تعاون اور دفاعی معاہدوں کے لیے اہم ہے۔مختصراً، معاشی استحکام ہی وہ بنیادی ڈھانچہ ہے جو مضبوط دفاع کے لیے وسائل، ٹیکنالوجی، اور استحکام فراہم کرتا ہے۔
لیکن یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اگر ملک میں کرپشن کا دور دورہ ہو، شدت پسند جماعتیں دندناتی پھر رہی ہوں، عدالتوں میں فوری انصاف مہیاء نہ ہو، اور ملک کے دو بڑے،حساس اور اہم صوبوں بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں مسلسل دہشت گردی جاری ہو تو کون ایسے ملک میں سرمایہ کرنے باہر سے آئے گا بلکہ ملک میں موجود سرمایہ دار اپنا سرمایہ کسی ایسے ملک میں لگانا سوچے گا جہاں امن و امان ہو، جہاں تاجروں کو تاوان کے لیئے اغوا نہ کیا جاتا ہو،جہاں بھتا خوری نہ ہو اور عدالتوں سے فوری انصاف مل جاتا ہو
شہباز شریف اور فیلڈ مارشل صاحب پر مشتمل موجودہ ون پیج حکومت اگر اس ملک کو غربت، غیر ملکی قرضوں سے نکالنے، دفاعی طور پر مذید مضبوط کرنے، بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے اور اندرونی سرمایہ کاروں کو اپنا سرمایہ باہر منتقل کرنے سے روکنے میں سنجیدہ ہے تو باقی سارے طوفانی و انقلابی اقدام اور بلند و بانگ دعوے(جن کا ابھی تک کوئی ایک بھی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا) چھوڑ کر اپنی پوری توانایاں، اس ملک میں فوری انصاف کو مہیاء کرنے، تاجروں کے سہولیات پیدا کرنے، دہشت گردی اور شدت پسند تنظیموں کا خاتمہ کرنے پر صرف کرے۔
سود پر غیر ملکی قرضے لے لے کر حکومتیں چلانا نہ کوئی گڈ گورنس ہے اور نہ ہی کوئی باعزت طریقہ۔
واپس کریں