پاک فورسز نے حملہ کرنے والی 19 افغان چوکیوں پر قبضہ کرلیا، طالبان اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے

پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بِلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کئی چیک پوسٹوں کو تباہ جبکہ متعدد افغان فوجیوں اور خوارج کو ہلاک کردیا، افغان طالبان ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر 6 مقامات انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے، پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
پاکستان نے طالبان کے منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرپر کامیاب اسٹرائیک کی اور منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرمکمل طور پرتباہ کر دیا گیا، کیمپ میں موجود درجنوں طالبان سپاہی اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ، درجنوں افغان فوجی اور خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب، 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے کارروائی کے دوران افغان فورسز کی 19 اہم سرحدی پوسٹوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان حدود سے پاکستان پر ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے جواب میں رات گئے سے جاری جوابی آپریشن میں پاک فوج نے نہ صرف اہداف کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا بلکہ ان پوسٹوں پر بھی قبضہ کر لیا جہاں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
زیرِ قبضہ پوسٹوں پر آگ اور تباہی کے واضح مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، جبکہ متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔پاک فوج نے باجوڑ کے سامنے کنڑ افغان پوسٹ تباہ کردی گئی، پوسٹ میں آگ لگی ہوئی نظر آ رہی ہے، افغان پوسٹ کو مکمل طور پر جلتے اورتباہ ہوتے دیکھاجاسکتاہے۔
پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بِلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کئی چیک پوسٹوں کو تباہ جبکہ متعدد افغان فوجیوں اور خوارج کو ہلاک کردیا، افغان طالبان ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر 6 مقامات انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے، پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
پاکستان نے طالبان کے منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرپر کامیاب اسٹرائیک کی اور منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرمکمل طور پرتباہ کر دیا گیا، کیمپ میں موجود درجنوں طالبان سپاہی اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ، درجنوں افغان فوجی اور خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب، 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے کارروائی کے دوران افغان فورسز کی 19 اہم سرحدی پوسٹوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان حدود سے پاکستان پر ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے جواب میں رات گئے سے جاری جوابی آپریشن میں پاک فوج نے نہ صرف اہداف کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا بلکہ ان پوسٹوں پر بھی قبضہ کر لیا جہاں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
زیرِ قبضہ پوسٹوں پر آگ اور تباہی کے واضح مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، جبکہ متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔پاک فوج نے باجوڑ کے سامنے کنڑ افغان پوسٹ تباہ کردی گئی، پوسٹ میں آگ لگی ہوئی نظر آ رہی ہے، افغان پوسٹ کو مکمل طور پر جلتے اورتباہ ہوتے دیکھاجاسکتاہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر بھی فرار، لاشیں بکھری ہوئی ہیں، افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اُس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ ہندوستان کا دورہ کر رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے پاک افغان بارڈر کے قریب موجود خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ٹھکانوں کو انتہائی مہارت کے ساتھ نشانہ بنایا جاررہا ہے جبکہ افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں۔خارجیوں اور افغان فورسز کے خلاف ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کھرچر فورٹ کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کھرچر فورٹ فتنہ الخوارج کا مرکز تھا جسے مؤثر کارروائی کے ذریعے مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق متعدد افغان طالبان کی چوکیوں اور خارجیوں کی تشکیلوں کو بھی بھاری نقصانات پہنچا جبکہ قائمقام افغان حکومت کی سر پرستی میں چلنے والے خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، اسکے علاوہ داعش اور خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جوابی کارروائی میں افغان فورسز کے اُن ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو داعش اور فتنہ الخوارج کو پنا دیتے رہے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے افغان فورسز کے خلاف بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورانِ میلا اور ترکمانزئی کیمپس کو ہدف بنا کر تباہ کیا گیا جبکہ خرلاچی سیکٹر میں ویڈیو میں پاکستانی فورسز افغانی پوسٹوں کو درست نشانے پر مارتی دکھائی دے رہی ہیں۔ مزید براں، افغان جنڈوسر پوسٹ بھی مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ کارروائیوں کے دوران پاکستانی فورسز انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں تاکہ صرف وہی اہداف نشانہ بنائے جائیں جو براہِ راست پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں اور غیرجانبدار یا سویلین اہداف کو ممکنہ حد تک محفوظ رکھا جائے۔
سعودی عرب کا ردعمل
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور بات چیت، حکمت اور تحمل کا مظاہرہ کریں، تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
سعودی حکومت نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایسی تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جو امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کا باعث بنیں خاص طور پر پاکستانی اور افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق سعودی عرب خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ برادر اقوام پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے تاکہ دونوں قومیں خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
قطر کی پاک افغان کشیدگی پر گہری تشویش
قطر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل، بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔
قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کشیدگی میں کمی ناگزیر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطر پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو خطے کے امن و امان کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، اور دونوں برادر ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا پرامن حل نکالیں۔
کرم بارڈر، انگور اڈہ پر موجود غیور قبائل کا افغانیوں کو دو ٹوک پیغام، سوشل میڈیا پر آڈیو پیغام جاری
قبائلی عوام نے افغانستان کی سرزمین سے آنے والے دہشت گردوں کے خلاف خود ہتھیار اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک پشتو آڈیو پیغام میں مقامی قبائلیوں نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ وطن کے دفاع کے لیے پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ وطن کا دفاع ہم پر فرض ہے اور ہم اس کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
ہم نے ماضی میں بھی دہشت گردوں کو سبق سکھایا تھا اور اگر دوبارہ ایسی حرکت کی گئی تو پھر سبق سکھانا ہمیں آتا ہے۔
قبائلی عوام نے مؤقف اختیار کیا کہ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد مسلسل پاکستانی سرحدی علاقوں میں دراندازی کر رہے ہیں جس پر حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو بھرپور جواب دینا ہوگا۔
قبائلی عمائدین نے یہ بھی واضح کیا کہ امن قائم رکھنے کے لیے وہ سیکیورٹی اداروں سے مکمل تعاون کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو اپنی مدد آپ کے تحت اپنے علاقوں کا دفاع کریں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے مؤثر اور بروقت ردعمل دے کر دشمن کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اشتعال انگیزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ افغان فورسز کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بِلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کئی چیک پوسٹوں کو تباہ جبکہ متعدد افغان فوجیوں اور خوارج کو ہلاک کردیا، افغان طالبان ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر 6 مقامات انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے، پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
پاکستان نے طالبان کے منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرپر کامیاب اسٹرائیک کی اور منوجیا کیمپ بٹالین ہیڈ کوارٹرمکمل طور پرتباہ کر دیا گیا، کیمپ میں موجود درجنوں طالبان سپاہی اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ، درجنوں افغان فوجی اور خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب، 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے کارروائی کے دوران افغان فورسز کی 19 اہم سرحدی پوسٹوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان حدود سے پاکستان پر ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے جواب میں رات گئے سے جاری جوابی آپریشن میں پاک فوج نے نہ صرف اہداف کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا بلکہ ان پوسٹوں پر بھی قبضہ کر لیا جہاں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
زیرِ قبضہ پوسٹوں پر آگ اور تباہی کے واضح مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، جبکہ متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔پاک فوج نے باجوڑ کے سامنے کنڑ افغان پوسٹ تباہ کردی گئی، پوسٹ میں آگ لگی ہوئی نظر آ رہی ہے، افغان پوسٹ کو مکمل طور پر جلتے اورتباہ ہوتے دیکھاجاسکتاہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر بھی فرار، لاشیں بکھری ہوئی ہیں، افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اُس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ ہندوستان کا دورہ کر رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے پاک افغان بارڈر کے قریب موجود خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ٹھکانوں کو انتہائی مہارت کے ساتھ نشانہ بنایا جاررہا ہے جبکہ افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں۔
خارجیوں اور افغان فورسز کے خلاف ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کھرچر فورٹ کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کھرچر فورٹ فتنہ الخوارج کا مرکز تھا جسے مؤثر کارروائی کے ذریعے مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق متعدد افغان طالبان کی چوکیوں اور خارجیوں کی تشکیلوں کو بھی بھاری نقصانات پہنچا جبکہ قائمقام افغان حکومت کی سر پرستی میں چلنے والے خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، اسکے علاوہ داعش اور خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جوابی کارروائی میں افغان فورسز کے اُن ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو داعش اور فتنہ الخوارج کو پنا دیتے رہے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے افغان فورسز کے خلاف بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورانِ میلا اور ترکمانزئی کیمپس کو ہدف بنا کر تباہ کیا گیا جبکہ خرلاچی سیکٹر میں ویڈیو میں پاکستانی فورسز افغانی پوسٹوں کو درست نشانے پر مارتی دکھائی دے رہی ہیں۔ مزید براں، افغان جنڈوسر پوسٹ بھی مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ کارروائیوں کے دوران پاکستانی فورسز انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں تاکہ صرف وہی اہداف نشانہ بنائے جائیں جو براہِ راست پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں اور غیرجانبدار یا سویلین اہداف کو ممکنہ حد تک محفوظ رکھا جائے۔
سعودی عرب کا ردعمل
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور بات چیت، حکمت اور تحمل کا مظاہرہ کریں، تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
سعودی حکومت نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایسی تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جو امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کا باعث بنیں خاص طور پر پاکستانی اور افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق سعودی عرب خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ برادر اقوام پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے تاکہ دونوں قومیں خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
قطر کی پاک افغان کشیدگی پر گہری تشویش
قطر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل، بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔
قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کشیدگی میں کمی ناگزیر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطر پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو خطے کے امن و امان کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، اور دونوں برادر ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا پرامن حل نکالیں۔
کرم بارڈر، انگور اڈہ پر موجود غیور قبائل کا افغانیوں کو دو ٹوک پیغام، سوشل میڈیا پر آڈیو پیغام جاری
قبائلی عوام نے افغانستان کی سرزمین سے آنے والے دہشت گردوں کے خلاف خود ہتھیار اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک پشتو آڈیو پیغام میں مقامی قبائلیوں نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ وطن کے دفاع کے لیے پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ وطن کا دفاع ہم پر فرض ہے اور ہم اس کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
ہم نے ماضی میں بھی دہشت گردوں کو سبق سکھایا تھا اور اگر دوبارہ ایسی حرکت کی گئی تو پھر سبق سکھانا ہمیں آتا ہے۔
قبائلی عوام نے مؤقف اختیار کیا کہ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد مسلسل پاکستانی سرحدی علاقوں میں دراندازی کر رہے ہیں جس پر حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو بھرپور جواب دینا ہوگا۔
قبائلی عمائدین نے یہ بھی واضح کیا کہ امن قائم رکھنے کے لیے وہ سیکیورٹی اداروں سے مکمل تعاون کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو اپنی مدد آپ کے تحت اپنے علاقوں کا دفاع کریں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے مؤثر اور بروقت ردعمل دے کر دشمن کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اشتعال انگیزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ افغان فورسز کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پرامن ہمسایہ ہونے کے ناطے ہمیشہ برداشت اور حکمت کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے، مگر اگر ملکی سلامتی یا شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
جوابی کارروائی میں پاک فضائیہ کی مدد بھی شامل
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں نے افغانستان کے مختلف علاقوں خصوصاً کابل، پکتیا اور سرحدی پٹیوں پر مسلسل گشت شروع کر دیا ہے، جبکہ ڈرون حملوں کے ذریعے ٹی ٹی پی کے خفیہ ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ان ٹارگیٹڈ آپریشنز کا مقصد پاکستان میں بدامنی پھیلانے والے خوارجی گروہوں کی پشت پناہی کو توڑنا اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فضائی کارروائیوں کے دوران متعدد اہم اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں، کمانڈ سینٹرز اور اسلحہ کی ذخیرہ گاہیں شامل ہیں۔
پاک افغان کشیدگی عوامی جنگ نہیں، پاکستان کا رد عمل
ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ مؤثر اور جارحانہ انداز میں کارروائیاں کیں، جن کے نتیجے میں افغان فورسز کی متعدد پوسٹیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ کئی اہلکار پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
پاک فوج کی پیش قدمی دیکھتے ہی افغان فوجی اپنی پوزیشنیں چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے، جس کے بعد پاکستانی اہلکاروں نے ان پر قومی پرچم بلند کر دیا۔بشکریہ ایکسپریس نیوز
واپس کریں