
بلوچستان کے سیاسی لیڈران سردار عطاء اللہ مینگل،غوث بخش بزنجو، نواب نوروز،نواب خیر بخش مری، نواب اکبر خان بگٹی شہید، سردار اختر مینگل اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت کئی بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان ریاست کے لیئے مشکوک،ناپسند دیدہ، غدار اور ناقابل قبول قرار دیئے گئے۔
خیبر پختون خواہ کے سیاسی لیڈران خان عبدل غفار خان، عبدل ولی خان، اسفند یار ولی اور اب ایمن ولی خان بھی عوامی نیشنل پارٹی اور کئی پختونوں غدار اور ریاست مخالف قرار دیئے گئے ہیں۔پختون تحفظ موومنٹ کے لیڈران منظور پشتین،علی وزیر اور محسن داوڑ تو پہلے سے ہی بھارتی ایجنٹ اور غدار قرار دیئے گئے ہیں۔
صوبہ سندھ کے قوم پرست اور سیاسی راہنماء جی ایم سید مرحوم، الطاف حسین،زلفقار علی بھٹو،شاہ نواز بھٹو،میر مرتضی بھٹو اور عارف علوی سمیت کئی مہاجر اور سندھی لیڈران غدار قرار دیئے گئے، جبکہ بے نظیر بھٹو شہید کو سیکورٹی رسک قرار دیا گیا۔
پنجاب میں غلام مصطفی کھر غدار قرار دیئے گئے، کئی مرتبہ نواز شریف کو بھارت نوازی کے تمغے اور غدار قرار دیا گیا، عمران خا ن اور پی ٹی آئی کو یہودیوں کی پارٹی اور غدار قرار دیا گیا۔ مشہور زمانہ شاعر حبیب جالب اور فیض احمد فیض بھی غدار قرار پائے تھے۔ پروفیسر وارث میر اور ان کے صاحبزادے نامور صحافی حامد میر پر تو اکثر و بیشتر غداری اور بھارت نوازی کے الزامات لگتے ہیں۔
اس سے پہلے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح سمیت بنگالی لیڈران حسین شہید سہر وردی اور مجیب الرحمن بھی غدار قرار پائے گئے تھے اور اس وقت یعنی دورِ حاضر میں اپنے جمہوری،سیاسی اور بنیادی حقوق مانگنے والے کشمیری سیاسی لیڈر نہیں بلکہ آذاد کشمیر کے لاکھوں کشمیری باقی صوبوں کے”غداروں“ اور”سیکورٹی رسک“ کی طرح غدار،بھارت نواز، احسان فراموش اور نہ جانے کیا کیا قرار دیئے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے غداروں کی فہرست طویل ہے اور اسے اس وقت یہاں سمیٹنا ممکن نہیں لیکن محبانِ وطن کبھی کبھار یہ بھی سوچ لیا کریں کہ غداران وطن اتنی وافر مقدار میں صرف ہمارے ہاں ہی کیوں پیدا ہوتے ہیں اورایسا چلن صرف ہمارے ہاں ہی کیوں ہے،ہم جا کہاں رہے ہیں اور محبانِ وطن آخر ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں؟
اگر آپ نے بھی اپنے جائز سیاسی، آئینی،جمہوری اور بنیادی حقوق مثلاً کے لیئے آواز بلند یا جدو جہد کرنی ہے تو پہلے زہنی طور پر اپنے آپ کو غدار، احسان فراموش اور بھارت نواز کہلانے کے لیئے تیار رہئے گا۔ہمارے ہاں یہی چلن ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری و ساری ہے جو افسوسناک ہی نہیں بلکہ تشویش ناک ہے۔
کسی نے ٹویٹر پر لکھا ”لو جی، پنجاب کے سوا باقی تمام اکائیاں یعنی سندھ، بلوچستان، پختونخواہ، گلگت بلتستان اور اب ماشائاللہ کشمیری بھی غدار کلب کے ممبر بن گئے ہیں،پنجاب کو چاہیے کہ ان سب غداروں کو فیڈریشن سے لات مار کر باہر پھینک دے اور پنجاب کا نام اصلی پاکستان رکھ لے“
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو پیغامات اور پوسٹس کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد کے پولیس ناکوں اورچیک پوسٹوں پر عوام کے شناختی کارڈ چیک کر کے کشمیری باشندوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے بلکہ کشمیری عوام پر پولیس تشدد کی اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں۔اس ضمن میں کشمیری عوام کیلئے پیغام ہے کہ اگر راولپنڈی اسلام آباد میں کہیں بھی ایسا واقعہ پیش آئے تو فوری طور پر قانونی مدد اور راہنمائی کے لیئے فون نمبر 03335934066پر رابطہ کیا جائے۔
خلیق الرحمٰن سیفی ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اسلام آباد
واپس کریں