دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کیلئے ۔حواجہ سعد رفیق
No image پاکستان کے مختلف علاقوں میں اُٹھنے والے عوامی اُبھار روایتی طرز ِ سیاست سے بیزاری اور برأت کا اعلان ھیں،خیبر پختونخواہ ، بلوچستان اور اب آزاد جموں و کشمیرمیں عوامی مقبولیت پانے والی مختلف لہروں کا عوامی ریلے بن جانا ھمارے سامنے کی بات ھے ۔
آپ انھیں جو چاھیں نام دے لیں ، لیکن یہ اضطراب ، رد عمل یا عوامی لہریں دھائیوں کی ناانصافیوں ، عدم توجہ ، جبر اور غیر آئینی اقدامات کا نتیجہ ھیں۔بارہا ھم اپنے غلط رویوں سے اپنے ھم وطنوں کو باھر تانک جھانک کا راستہ دکھا چکے ھیں لیکن ھم میں سے کوئ کبھی اسکی ذمہ داری قبول کریگا ،نہ ھی اپنے تئیں اس پر کوئ اظہار تاسف ھوگا یا اصلاح احوال کا راستہ تلاش کیا جائے گا ۔
اسکی خرابات کی بنیادی وجہ پرانی قومی و علاقائ سیاسی جماعتوں کا عوامی امنگوں پر پورا نہ اترنا ، مفادات اور مصلحتوں کی سیاست اور سب سے بڑھ کر سیاسی جماعتوں کو آزادانہ کام کرنے سے مسلسل روکا جانا ھے ۔
پاکستان کے لوگ جمہوریت سے محبت کرتے ھیں ، لیکن انھیں آٹھ دھائیوں میں خالص جمہوریت نصیب نہیں ھو سکی ۔ ایک آدھ جماعت کو چھوڑ کر پاکستان کی کوئ سیاسی جماعت اپنے اندر جمہوری عمل کو رائج نہیں کر پائ ۔
ھماری پیاری سیاسی جماعتیں بہرحال سیاسی خانوادوں کی ملکیت ھیں جنکے ھاں سیاسی شئیر ھولڈنگ کو ایک حد سے زیادہ مناسب نہیں سمجھا جاتا ۔
اسمیں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک میں مارشل لاؤں کیخلاف مزاحمت کیلئے ان خانوادوں نے عظیم جدوجہد کی ھے ، پاکستان میں اصلاح احوال کیلئے انکی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا لیکن عصر کے وقت روزے افطار کر کے اور وقتی بقا کیلئے معاھدے کرکے اپنی جدوجہد کو ضائع بھی کیا گیا ھے ۔
سیاسی کارکن ساری زندگی انکے تحفظ کیلئے لڑتے لڑتے قبروں میں اتر جاتے ھیں ۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے لاکھوں سیاسی کارکن جمہوریت آئین قانون آزادی اور عوام کی بالادستی کے نام پر اپنی زندگیاں داؤ پر لگا چکے ھیں ، یہ عمل آج بھی جاری ھے ۔مگر منزل نظر نہیں آتی ۔
پاکستان پر مسلط سرمایہ دارانہ جمہوریت کے دستیاب ماڈل کا کنٹرول عوام کی بجاۓ ریاست کے پاس رھتا نظر آتا ھے ۔ یہ ماڈل ھمیں دو قدم آگے اور تین قدم پیچھے لے جاتا ھے ۔دائروں میں سفر ختم ھی نہیں ھو رھا ۔
سیاسی جماعتوں ،قیادتوں اور سب سے بڑھ کر ملک کے طاقتور طبقات نے بروقت حالات کا درست ادراک نہ کیا تو آزاد جموں وکشمیر میں چلنے والے ٹریلر کی فلم کہیں اور چل سکتی ھے ، اسکی باگ ڈور کس کے ھاتھ میں ھوگی ، اسپر یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔اس وقت پچھتاوا ھوگا اور مناسب نامناسب سب مطالبات پورے کیے جائینگے ۔وقت آئیگا جب لوگ ایسے مطالبات کرینگے جنکی تکمیل ناممکن ھو جائیگی ۔
عوامی بے چینی کو دور کرنے کیلئے اقدامات نہ کیے گئے تو کسی نئے نعرے ، واقعے ،سانحے یا مطالبے کی بنیاد پر عوامی اضطراب کوئ اور شکل اختیار کر سکتا ھے
پاکستان کی سیاسی قیادتیں دھڑے بندی اور ڈنگ ٹپاؤ سیاست سے باھر نکلیں ، ریاست جمہوریت کو پنپنے دے اور عام آدمی کی راۓ کو وزن دیا جاۓ بصورت دیگر اگلے چند ھی برس میں حالات کوئ اور رخ اختیار کر سکتے ھیں جن پر قابو پانا موجودہ نظام کیلئے ناممکن ھو سکتا ھے ۔
واپس کریں