دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مذاکرات کامیاب ۔عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان طے پانے والا معاہدہ
No image آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے تسلیم مطالبات کے نکات جاری کردیے
1۔ ہلاکتوں کی تحقیقات ہونگی.متعلقہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جائیں گی، ان واقعات پر جن میں تشدد اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) اور مظاہرین کی اموات ہوئیں۔ جہاں ضرورت ہوگی ایک عدالتی کمیشن قائم کیا جائے گا۔
2۔ یکم اور 2 اکتوبر 2025 کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کو وہی مالی فوائد دیے جائیں گے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو دیے جاتے ہیں۔ گولی لگنے سے زخمی افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ ہر جاں بحق شخص کے اہلِ خانہ میں سے ایک فرد کو 20 دن کے اندر سرکاری نوکری دی جائے گی۔
3۔ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژنز کے لیے دو اضافی انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے۔ آزاد جموں و کشمیر کے تمام تینوں تعلیمی بورڈز کو وفاقی بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ یہ عمل 30 دن میں مکمل ہوگا۔
4۔ منگلا ڈیم ریزنگ پروجیکٹ کی صورت میں ضلع میرپور کے توسیعی خاندانوں کے ساتھ زیر قبضہ اراضی کو 30 دن میں قانونی شکل دی جائے گی۔
5۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو موجودہ شکل میں 1990 کے اصل ایکٹ کی روح اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق 90 دن میں ہم آہنگ کیا جائے گا۔
6۔ حکومتِ آزاد جموں و کشمیر 15 دن کے اندر ہیلتھ کارڈ کے نفاذ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔
7۔ ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں ہر ضلع میں مرحلہ وار حکومتِ پاکستان کے فنڈز سے فراہم کی جائیں گی۔
8۔ حکومتِ پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی، ایک ریلیز پلان کے مطابق۔
9۔ کابینہ کے ارکان کی تعداد کم کر کے 20 وزراء/مشیران تک محدود کی جائے گی۔ انتظامی سیکرٹریز کی تعداد بھی کسی بھی وقت 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔
10۔ احتساب بیورو اور انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کو ضم کیا جائے گا۔ آزاد کشمیر کا احتساب ایکٹ، حکومت پاکستان کے نیب قوانین کے مطابق بنایا جائے گا۔
11۔ حکومتِ پاکستان نیلم ویلی روڈ آزاد کشمیر پر دو سرنگوں (کہوری/کامر 3.7 کلومیٹر اور چپلانی 0.6 کلومیٹر) کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرے گی، اور یہ منصوبہ سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا۔
12۔ ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی، جس میں حکومت پاکستان، حکومت آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے دو دو قانونی ماہرین شامل ہوں گے، آزاد کشمیر کی حدود سے باہر اسمبلی حلقوں سے متعلق امور پر غور کرے گی۔ کمیٹی کی حتمی رپورٹ تک موجودہ انتظامات کے تحت فنڈز کی تقسیم، مراعات یا وزارتوں کا درجہ معطل رہے گا۔
13۔ بنجوسہ (21 ستمبر 2025)، مظفرآباد (30 ستمبر اور یکم اکتوبر)، پلاک (یکم اکتوبر)، دھیرکوٹ (یکم اکتوبر)، میرپور (2 اکتوبر) اور ریان کوٹلی (یکم اکتوبر) کے واقعات سے متعلق ایف آئی آرز ایک عدالتی کمیشن، جس کی سربراہی ہائی کورٹ کے جج کریں گے، کو بھیجی جائیں گی۔
14۔ میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کا ٹائم فریم حکومتِ پاکستان اور متعلقہ اتھارٹیز کے مشاورت کے بعد اسی مالی سال میں جاری کیا جائے گا۔
15۔ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے برابر 3 ماہ کے اندر لایا جائے گا۔
16۔ 2019 کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا جو پن بجلی منصوبوں سے متعلق ہے۔
17۔ 10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی موجودہ مالی سال کے دوران کی جائے گی۔
18۔ تمام ٹی ایچ کیو اسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز اور نرسریاں قائم کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے (ADP سے)۔
19۔ گلپور اور رحمان (کوٹلی) پر پلوں کی تعمیر ADP سے کی جائے گی۔
20۔ ایڈوانس ٹیکس کو گلگت بلتستان اور فاٹا کے طرز پر کم کیا جائے گا۔
21۔ تعلیمی اداروں میں داخلے کھلے میرٹ کی بنیاد پر ہوں گے۔
22۔ کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن ADP سے فراہم کی جائے گی۔
23۔ میندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔
24۔ ٹرانسپورٹ پالیسی کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ازسرنو ترتیب دیا جائے گا، خصوصی طور پر 1300 سی سی گاڑیوں کے استعمال کے حوالے سے۔
25۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں 2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار کیے گئے کشمیری مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔
عملدرآمد اور نگرانی کمیٹی
اس معاہدے کی نگرانی اور عملدرآمد کے لیے ایک مانیٹرنگ اینڈ امپلیمنٹیشن کمیٹی (M&I) تشکیل دی جائے گی، جس میں وفاقی حکومت، حکومت آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی تنازعات کے حل کی بھی ذمہ دار ہوگی۔
کمیٹی ہر فیصلے کے نفاذ کے لیے طریقہ کار اور ٹائم لائنز مرتب کرے گی، بجٹ کی دستیابی اور دیگر رکاوٹوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدلیہ، سرکاری افسران اور وزراء کو دیے گئے موجودہ مراعات و سہولیات کا بھی جائزہ لے کر انہیں معقول بنایا جائے گا۔
کمیٹی کی تشکیل درج ذیل ہوگی:
1. امیر مقام، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر – چیئرمین
2. ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور
3. حکومتِ آزاد کشمیر کے دو نمائندے
4. عوامی ایکشن کمیٹی کے دو نمائندے
واپس کریں