
کشمیری مہاجرین کی اسمبلی سیٹیں کیوں ختم کی جائیں؟اس سوال کا مختصر سا جواب ملاحظہ فرمائیں اور پھر فیصلہ کریں کہ اس ضمن میں کشمیری عوام کا مطالبہ درست ہے یا نہیں۔
مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی اسمبلی سیٹوں پر منتخب کروائے گئے ایم ایل اے3138 ووٹ لینے والے کو وزیر خزانہ، 782 ووٹ لینے والے کو وزیر ٹرانسپورٹ، 1254 ووٹ والے کو وزیر کھیل و نوجوانان، 2165 ووٹ والے کو وزیر مذہبی امور، بنایا گیا ہے اور سونے پر سہاگہ کہ 53 رکنی اسمبلی میں 29 وزراء بنا دیئے گئے ہیں۔واضع رہے کہ چند سو ووٹ لے کر وزیر اور ایم ایل اے بننے والے ان نام نہاد لیڈروں کو ترقیاتی فنڈز بھی باقی علاقائی ایم ایل ایز کے طرح پورے کے پورے ملتے ہیں۔ اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم پر آواز اٹھانے والوں کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا جا رہا ہے،بحرحال
بقول ابن انشاء کے ”ہمارے زمانے میں الجبرا چونکہ بچوں کو جبراً پڑھایا جاتا تھا تو اس وجہ سے اسے الجبرا کہا جاتا تھا۔اس کا کوئی خاص استعمال نہیں تھا، بس اس سے طلباء کو فیل کرنے کا کام لیا جاتا تھا“
اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر میں جاری احتجاج میں اب تک 14 شہادتوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور ڈیڈھ سو سے زائد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ احتجاج کے باعث پورا آذاد کشمیر بند پڑا ہے اور ہماری اپنی نا اہلی اور نالائقی کے باعث اس صورت حال کا فائدہ بھارت اٹھا رہا ہے،پاکستانی اور کشمیری بہن بھائیوں کے درمیان تلخیاں جنم لے رہی ہیں اور ادھر صورت حال یہ ہے کہ آذاد کا وزیر اعظم اسلام آباد میں بیٹھ کانفرنس میں لیکچر جھاڑ رہا ہے، جس لیکچر کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر ہے اور اپنی ایک بھی غلطی تسلیم نہیں کر رہا۔
ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ نصب شدہ وزیر اعظم آزاد کشمیر اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیتا لیکن کیا ہے کہ چمڑی جائے دمڑی نہ جائے کے مصداق اقتدار سے چمٹے رہنے کو ترجیح دی جا رہی ہے،جیسے جب روم جل رہا تھا اور نیرو چین کی بانسری بجا رہا تھا۔
خدا ملکِ پاکستان اور آذاد کشمیر کی سیاسی اشرافیہ، بیوکریسی اور عدلیہ کو عوامی مزاج اور زمینی حقائق کو سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین
واپس کریں