
امریکہ کی بے پناہ طاقت تھی جس نے تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستوں کو جھکڑ رکھا تھا۔طاقت کا یہ دیوتا وقت کے ہاتھوں دھیرے دھیرے پگھل رہا ہے ۔ایران عرب چپقلش صرف امریکہ نہیں تمام مغربی ممالک کی لاٹری تھی ۔
اربوں ڈالر کا اسلحہ ہر سال بیچتے تھے ۔ایرانی عربی جانتے تھے یہ نفرت مغربی اسلحہ فروخت کرنے کی چابی ہے ۔طاقت کے ہاتھوں مرعوب تھے ۔جو ایران عرب چپقلش ختم کرنے کی کوشش کرتا مار دیا جاتا۔
ایرانی جنرل سلیمانی اور سعودی انٹیلیجنس چیف دونوں ملکوں کی سربراہ ملاقات کی کوشش میں تھے امریکیوں نے جنرل سلیمانی کو براہ راست مار دیا ۔طاقت کا یہ بت اب ٹوٹ رہا ہے۔اسی کمزوری نے سعودی کروان پرنس کو پاکستان کی ایٹمی چھتری لینے پر آمادہ کیا ہے ۔کوئی دن جاتا ہے یمن اور ایران بھی اسی چھتری کے نیچے ہونگے ۔اب جنرل سلیمانی کی طرح پاکستان اور سعودی عرب کے مرکزی کرداروں کو راستے سے ہٹانا ممکن نہیں ۔
اب راستے میں طاقتور چینی بھی کھڑے ہیں۔ماضی کے بدمعاش کے متعلق سارے جان گئے ہیں یہ کمزور ہو گیا ہے ۔ریاستوں کے تعلقات جذبات نہیں مفادات پر ہوتے ہیں۔اسرائیلی حملے کے دوران پاکستان نے ایرانیوں کی مدد انکی محبت میں بے چین ہو کر نہیں کی تھی اپنے مفادات کے لئے کی تھی ۔پاکستان نہیں چاہتا تھا اس کی بغل میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ ایک تیسرا دشمن کھڑا ہو جائے ۔
بھارت کے ساتھ سات اور دس مئی کی دوران چینیوں نے پاکستان کی مدد اپنے مفادات کے تحت کی تھی ۔چینی نہیں چاہتے تھے جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتوں کی لڑائی انہیں اس جنگ میں دھکیل دے ۔
افغانستان کے طالبعلموں کی پاکستان سے بے وفائی کسی محبت نفرت کا نتیجہ نہیں بلکہ امریکیوں سے ڈالر لینے کیلئے ہے ۔امریکیوں کی طرف سے بھارتیوں کی مسلسل توہین پاکستان سے محبت کا نتیجہ نہیں بلکہ انہیں پاکستان کے ساتھ جنگ سے بھاگ جانے کی سزا دی جا رہی ہے ۔آج بھارتی دوبارہ ایڈونچر پر راضی ہو جائیں یہ توہین محبت میں بدل جائے گی ۔
بھارتی جنگ سے اپنے مفادات کے تحت بھاگے تھے ۔سات مئی کو جدید ترین رافال طیاروں کے ساتھ ہوئے گینگ ریپ اور دس مئی کو پاکستان کی جوابی کاروائی سے انہیں پتہ چل گیا تھا مقابلے میں صرف پاکستان نہیں چین ،ترکی اور آذربائیجانی بھی ہیں۔
دنیا تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے امریکیوں کے پاس پاکستانی نوسر باز،سوشل میڈیا ،طالبعلم اور بلوچ عسکریت پسندوں ایسے ہتھیار بچے ہیں ،یا چند حرامی جج ہیں جو دو سال پہلے کی دنیا میں جی رہے ہیں جب پاکستان عملا نادہندہ تھا اور بظاہر تنہائی کا مارا تھا۔دو سال میں پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ گیا ۔جب پاکستانی وزیر دفاع ٹی وی پر بیٹھ کر کہتا ہے سعودی عرب کی درخواست پر ایٹمی چھتری بھی فراہم کی جائے گی تو اصل میں براہ راست امریکیوں کو دھمکی دی جاتی ہے کہ خطرہ اسرائیل سے ہے اور اسرائیل امریکہ ہے ۔ہمیں نہیں پتہ تیسری عالمی جنگ کب شروع ہو گی لیکن ہمیں یہ پتہ ہے کہ یہ عالمی جنگ ہونا ہی ہے ۔
سوویت یونین نے تحلیل برداشت کر لی دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں نہیں دھکیلا ۔مغرب والے بہت ظالم ہیں ۔یہ معاشی تباہی برداشت نہیں کریں گے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیل دیں گے ۔
سعودی عرب کے جس فضائی مستقر کو دفاعی معاہدے کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے پاکستان کے حوالہ کر دیا گیا ہے وہاں سے اسرائیل کا فاصلہ اتنا کم ہے جنگی طیارے اگر اڑیں یا میزائل چلائے جائیں پیشگی آگاہی کے نظام غیر موثر ہو جائیں گے ۔ویسے بھی پاکستانی حفاظت میں مقامات کو یمن ،غزہ،شام یا لبنان کی طرح نشانہ بنانے سے پہلے ہزار بار سوچنا پڑے گا کہ سامنے پاکستانی ایٹمی طاقت اور پیچھے چینی اور روسی کھڑے ہیں۔
کوئی دن جاتا ہے کسی ایڈونچر کے خوفناک جواب کے بعد یا بغیر کسی ایڈونچر کے اردن اور قطر ایسے امیر چکنے لونڈے بھی پاکستان چین ایسے نئے عالمی غنڈوں کی دفاعی چھتری کے نیچے پناہ لینے پہنچ جائیں ۔
امریکی غنڈے تو چکنے امیر زادوں سے مزے اور پیسے بھی لیتے ہیں اور اپنے چھوٹے اسرائیل کو بھی آنکھ مار دیتے ہیں اب تم "اندر چلے جاؤ" ۔
واپس کریں