دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بیس کیمپ یا بزنس کیمپ
No image ضلع راولپنڈی کی آبادی 65 لاکھ کے لگھ بھگ ہے اور صرف ایک ڈپٹی کمشنر تعینات ہے، جبکہ آزاد کشمیر کی آبادی اندازاً 40 لاکھ کے قریب یا اس سے کچھ ہی زیادہ ہے اورانتظامی طور پر خطہ 10 اضلاع میں تقسیم ہے یعنی 10 ڈپٹی کمشنرز، جبکہ ایڈشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کی ایک طول فہرست ہے۔ آزاد کشمیر کے سارے بجٹ کا تقریباً صرف 17 سے 18 فیصد حصہ عوام کے لیئے ترقیاتی کاموں پر صرف ہوتا ہے اور اس میں سے بھی نصف کمیشن مافیا کی نظر ہو جاتا ہے جبکہ باقی غیر ترقیاتی اخراجات مثلاً مذکورہ اور ایسے ہی دیگر سرکاری افسران کی اربوں روپے کی لگثری گاڑیوں، لاکھوں لیٹرپٹرول و ڈیزل،ان کی بھاری تنخواہوں اور دیگر شاہانہ انتظامی اخراجات وغیرہ) پر خرچ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم،صدر،وزراء اور دیگر سرکاری افسران کی قیمتی و لگثری گاڑیوں، بھاری تنخواہوں اور مراعات کی لسٹ علیحدہ ہے۔
خطہ میں عوام کی اکثرت خوشحال نہیں،کوئی بڑا کارخانہ یا فیکڑی نہیں جو بے روزگاری دور کرنے کا سبب بنے۔پہلے لوگ لحاظ کرتے تھے، بولتے نہیں تھے،اب سوشل میڈیا کا دور دورہ ہے، پڑھی لکھی نوجوان نسل سوال پوچھتی ہے کہ کیا ان کا غریب اور متنازعہ خطہ مذکورہ بالا سرکاری اللے تللوں اور عیاشیوں کا متحمل ہو سکتا ہے؟جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور عام آدمی بھی یہی سوال اٹھاتا ہے اور ایسے سوال اٹھانے پر ملک دشمنی اور بھارتی فنڈنگ کا ٹھپہ لگ جاتا ہے۔
آج ایک جانب عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کھڑی ہے اور دوسری جانب ریاست کی تمام غیر ریاستی سیاسی جماعتیں جن کے لیڈران کو اب اپنا سیاسی قد کاٹھ عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سامنے چھوٹا نظر آنے لگا ہے،امر واقع یہ بھی ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے حالیہ اور مختصر عرصہ میں عوام کے لیے وہ ریلیف مثلاً آٹا اور بجلی وغیرہ حاصل کیا ہے جو روایتی سیاسی لیڈران اس سے پہلے عوام کو نہیں دلوا سکے اور اب حالات یہ ہیں کہ غیر ریاستی سیاسی لیڈران ایکشن کمیٹی کے خلاف کال پر درجن بھر لوگ بھی اکٹھے نہیں کر سکتے۔باالفاظِ دیگر انہیں اب عوامی مینڈیٹ اپنے پاس سے کھسکتا ہوا محسوس ہونے لگا ہے۔
آذاد کشمیر حکومت نے،عوامی ایکشن کمیٹی کو فکس کرنے کیلئے تمام اضلاع میں پولیس کی کئی پلاٹون فورسزتعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے تا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی 29 ستمبر کی پہیہ جام ہڑتال اور شٹر ڈاؤن کال کو ناکام بنایا جا سکے۔یاد رہے کہ اس ضمن میں آزاد کشمیر میں بھرتی کیے گئے نئے 567 اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
حاصل یہ ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے عوام کو دی گئی جانکاری کے بعد اب آذاد کشمیر پر مسلط سیاسی اشرافیہ اور بیورو کریسی کو اپنا کاروبار بند ہوتا نظر آنے لگا ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام غیر ریاستی سیاسی جماعتیں اور بیوروکریسی حواس باختہ ہو چکی ہے اور ان کا ایکا اور اکٹھ اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔
واپس کریں